کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 91
پر ٹولیوں کی شکل میں بھیک کے کشکول اٹھائے ہوئے، ڈھول کی تھاپ پر باجوں گاجوں پر رقص وسرور کے ساتھ حاضری دیتے ہیں ۔زبانوں سے نازیب اور گستاخانہ کلمات نکالتے ہیں ۔ ربّ ِذوالجلال، حضر ت محمد ا،حضرت علی رضی اللہ عنہ ، حسن رضی اللہ عنہ وحسین رضی اللہ عنہ اور فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا اور دیگر اولیاء اللہ کے نام لے کر چیختی اور دھمالیں ڈالتے اور جو جی میں آئے گاتے ہیں ۔مثال کے طور پر ” عصمت ِکعبہ کو ٹھکرانے کا موسم آگیا “ …” میں کیا جانوں رام ، تم ایک گورکھ دھندہ، سو میں شرابی شرابی!“ (نعوذ باللہّٰ) … اس پر طرہ یہ کہ نعت ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلامی ترانوں کو بھی میوزک او ر نسوانی آوازوں کے ساتھ مزین کرنے کا کام زوروں پر ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے گانوں بجانوں کے بارے میں قرآن وحدیث کی تعلیم کیا ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم کرام اور اکابرین اُمت کی رائے کیا ہے؟ ان کا نقصان کیا ہے؟کیا ایسی مجالس ومحافل میں شرکت جائز ہے؟ گانا بجانا کن لوگوں کا مشغلہ ہے ؟کیا گانے بجانے روح کی غذا ہیں ؟ مسلمان کی روح کی غذا کیاہے او ر کون سے اَشعار لے اور ُسرکے ساتھ پڑھے جاسکتے ہیں ؟ اِسلام کی رو سے گانا بجانا حرام ہے ! گانے بجانے کی حرمت کے بارے میں قرآن مجید میں ارشادِباری ہے : ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِیْ لهوالْحَدِيْثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَّيَتَّخِذَهَا هُزُوًا اُوْلٰئِکَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِيْنٌ﴾ (لقمان:۶) ” لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو لغو باتو ں کو مول لیتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے مذاق بنائیں ۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کن عذاب ہی“ جمہور صحابہ رضی اللہ عنہم وتابعین اور عام مفسرین کے نزدیک لہو الحدیث عام ہے جس سے مراد گانا بجانا اور اس کا ساز وسامان ہے او ر سازو سامان، موسیقی کے آلات او رہر وہ چیزجو انسان کو خیر او ربھلائی سے غافل کر دے اور اللہ کی عبادت سے دور کردے۔ اس میں ان بدبختوں کا ذکر ہے جو کلام اللہ سننے سے اِعراض کرتے ہیں اور سازو موسیقی ، نغمہ وسرور او رگانے وغیرہ خوب شوق سے سنتے اور ان میں دلچسپی لیتے ہیں ۔ خریدنے سے مراد بھی یہی ہے کہ آلات ِطرب وشوق سے اپنے گھروں میں لاتے ہیں اور پھر ان سے لطف اندوز ہوتے ہیں ۔ لہو الحدیث میں بازاری قصے کہانیاں ، افسانے ، ڈرامے، ناول اورسنسنی خیز لٹریچر، رسالے اور بے حیائی کے پر چار کرنے والے اخبارات سب ہی آجاتے ہیں اور جدید ترین ایجادات، ریڈیو، ٹی وی،وی سی آر ، ویڈیو فلمیں ،ڈش انٹینا وغیرہ بھی۔ (۲) گانا بجانا شیطان کی آواز ہے…ارشادِ باری تعالیٰ ہے : ﴿ وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُمْ بِصَوْتِکَ ﴾ (بنی اسرائیل:۴۶)