کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 72
حج میں ہونے والی عام غلطیاں حج ایک عبادت ہے اور ہر عبادت کی قبولیت دو شرطوں کے ساتھ ہوتی ہے: اخلاصِ نیت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے سے موافقت۔ اس تمنا کے پیش نظر کہ حجاج کرام کو حج مبرور نصیب ہو اور وہ گناہوں سے پاک ہو کر اپنے وطنوں کو واپس لوٹیں ، ذیل میں حجاج کی عام غلطیاں درج کی جارہی ہیں تاکہ حتیٰ الوسع ان سے پرہیز کیا جائے۔ بغیر اِحرام باندھے میقات کو عبور کرجانا، اِحرام باندھتے ہی دایاں کندھا ننگا کر لینا، خاص ڈھب سے بنے ہوئے جوتے کی پابندی کرنا (حالانکہ ٹخنوں کوننگا رکھتے ہوئے ہر قسم کا جوتا پہنا جاسکتا ہے)، احرام باندھ کر بجائے کثرتِ ذکر و استغفار اور تلبیہ کے لہو لعب میں مشغول رہنا، باجماعت نماز ادا کرنے میں سستی کرنا، خواتین کا بغیر محرم یا خاوند کے سفر کرنا، غیر مردوں کے سامنے عورتوں کا پردہ نہ کرنا، حجر اسود کو بوسہ دینے کے لئے مزاحمت کرنا، اورمسلمانوں کو ایذا دینا، دونوں ہاتھ اٹھاتے ہوئے حجر اسود کی طرف اشارہ کرنا، حطیم کے درمیان سے گذرتے ہوئے طواف کرنا، رکن یمانی کوبوسہ دینا یا استلام نہ کرسکنے کی صورت میں اس کی طرف اشارہ کرنا، ہر چکر کے لئے کوئی دعا خاص کرنا، کعبہ کی دیواروں پر بنیت ِتبرک ہاتھ پھیرنا، طوافِ قدوم کے بعد بھی دایاں کندھا ننگا رکھنا، دورانِ طواف دعائیں پڑھتے ہوئے آواز بلند کرنا، صفا اور مروہ پر قبلہ رخ ہو کردونوں ہاتھوں سے اشارہ کرنا، اقامت ِنماز ہوجانے کے بعد بھی سعی جاری رکھنا، سعی کے سات چکروں کی بجائے چودہ چکر لگانا، سر کے کچھ حصہ سے بال کٹوا کر حلال ہوجانا، حدودِ عرفہ سے باہر وقوف کرنا، یہ عقیدہ رکھنا کہ جبل رحمہ پر چڑھے بغیر وقوفِ عرفہ مکمل نہں ہوگا، غروبِ شمس سے پہلے عرفات سے روانہ ہوجانا، مزدلفہ میں پہنچ کر سب سے پہلے مغرب و عشاء کی نمازوں کی ادائیگی کی بجائے کنکریاں چننے میں لگ جانا، مزدلفہ کی رات نوافل پڑھنا، کنکریاں دھونا، سات کنکریاں بجائے ایک ایک کرکے مارنے کے ایک ہی بار دے مارنا، کنکریاں مارنے کے مشروع وقت کا لحاظ نہ کرنا، پہلے چھوٹے، پھر درمیانے اور پھر بڑے جمرہ کو کنکریاں مارنے کی بجائے ترتیب اُلٹ کر دینا، چھوٹے اور درمیانے جمروں کو کنکریاں مارنے کے بعد دعا نہ کرنا، قربانی کے لئے جانور کی عمر کا لحاظ نہ کرنا، عیب دار جانور قربان کرنا، ایامِ تشریق کی راتیں منیٰ میں نہ گزارنا، ۱۲ یا ۱۳ ذوالحج کو کنکریاں مارنے سے پہلے طوافِ وداع کر لینا۔ طوافِ وداع کے بعد مسجد حرام سے اُلٹے پاؤں باہر آنا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت کی نیت کرکے مدینہ طیبہ کا سفر کرنا، حجاج کے ذریعے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام بھیجنا، ہر نماز کے بعد روضہٴ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چلے جانا یا اس کی طرف رُخ کرکے انتہائی ادب سے کھڑے ہوجانا، دعا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ بنانا، مدینہ طیبہ میں چالیس نمازوں کی پابندی کرنے کی کوشش کرنا۔