کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 71
۳۔ پھر بڑے جمرہ کوبھی اسی طرح کنکریاں ماریں ، اس کے بعد دعا کرنا مسنون نہیں ۔ ۴۔ کنکریاں مارتے ہوئے اگر قبلہ بائیں طرف اور منیٰ دائیں طرف ہو تو زیادہ بہتر ہے، لازم نہیں ۔ ۵۔ تینوں جمرات کوکنکریاں کے لئے کنکریاں منیٰ سے کسی بھی جگہ سے اٹھا سکتے ہیں ۔ ۶۔ جمرات کا نشانہ لے کر کنکریاں ماریں ، صرف گول دائرے میں کنکریاں پھینک دینا کافی نہیں ہے۔ ۷۔ جمرات کو شیطان تصور کرکے انہیں گالیاں دینا یا جوتے رسید کرنا جہالت ہے۔ ۸۔ ایامِ تشریق کے فارغ اوقات اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں گزاریں اور زیادہ سے زیادہ اللہ کا ذکر کریں ، اور باجماعت نمازوں کی پابندی کریں ۔ ۹۔ اگر آپ ۱۲ ذوالحج کو ہی منیٰ سے روانہ ہونا چاہتے ہیں تو غروبِ شمس سے پہلے پہلے کنکریاں مار کر منیٰ کی حدود سے نکل جائیں ورنہ ۱۳ کی رات بھی وہیں گزارنا ہوگی اور پھر تیرہ کو کنکریاں مار کر ہی آپ منیٰ سے نکل سکیں گے۔ طوافِ وداع:مکہ مکرمہ سے روانگی سے پہلے طوافِ وداع کرنا واجب ہے، اگر خواتین مخصوص ایام میں ہوں تو ان پر طوافِ وداع واجب نہیں ۔ ۱۲ یا ۱۳ ذوالحج کو کنکریاں مارنے سے پہلے طوافِ وداع کرنا درست نہیں ہے۔ آدابِ زیارتِ مسجد ِنبوی ۱۔ مکہ مکرمہ میں حج مکمل ہوجاتا ہے، البتہ مسجد ِنبوی میں نماز پڑھنے کا ثواب حاصل کرنے کی نیت کرکے مدینہ طیبہ کا سفر کرنا مستحب ہے۔ ۲۔ مسجد ِنبوی میں پہنچ کر تحیة المسجد پڑھیں ، بہتر ہے کہ روضة من ریاض الجنة میں جاکر پڑھیں کیونکہ وہ جنت کا ٹکڑا ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کے سامنے آئیں ، درود و سلام پڑھیں اور بہتر ہے کہ درودِ ابراہیمی، جسے نماز میں پڑھا جاتا ہے، پڑھا جائے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں ساتھیوں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کوسلام کہیں اور اگر دعا کرنا چاہیں تو قبلہ رُخ ہو کر کریں ۔ ۳۔ روضہٴ مبارکہ پر بنیت ِتبرک ہاتھ پھیرنا یا اس کا طواف کرنا قطعاً درست نہیں ہے۔ ۴۔ مردوں کے لئے مستحب ہے کہ وہ جنت البیقع میں مدفون حضرات اور اسی طرح شہداءِ اُحد کی قبروں پر جاکر انہیں سلام کہیں اور قبلہ رخ ہو کر ان کے لئے دعا کریں ۔ ۵۔ مساجد مدینہ طیبہ میں سے مسجد ِنبوی کے علاوہ صرف مسجد ِقبا میں نماز پڑھنے کی فضیلت ہے، باقی مساجد میں نماز پڑھنے کی کوئی فضیلت نہیں ہے، اس لئے ان کا قصد کرنا درست نہیں ہے۔