کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 69
مغرب ، عشاء اور ۹/ ذوالحج کی فجر کی نمازیں پڑھنا اور رات کو وہیں ٹھہرنا ہوگا۔ ۹/ ذوالحج …یومِ عرفہ ۱۔ طلوعِ شمس کے بعد تکبیر اور تلبیہ کہتے ہوئے عرفات کی طرف روانہ ہوجائیں اور اس بات کا یقین کرلیں کہ آپ حدودِ عرفہ کے اندر ہیں ۔ زوالِ شمس کے بعد اگر ہوسکے تو امام کاخطبہ حج سنیں اور اس کے ساتھ ظہر و عصر کی نمازیں جمع و قصر کرکے پڑھیں ، اگر ایسا نہ ہوسکے تو اپنے خیمے میں ہی دونوں نمازیں جمع و قصر کرتے ہوئے باجماعت ادا کرلیں ۔ ۲۔ پھر غروبِ شمس تک ذکر، دعا، تلبیہ اور تلاوتِ قرآن میں مشغول رہیں اور یہ دعا بار بار پڑھیں : ” لاَ إِلٰهَ إِلاَّ اللّٰهُ وَحْدَہ لاَشَرِيْکَ لهُ، له الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْیٴٍ قَدِيْرٌ“ اللہ تعالیٰ کے سامنے عاجزی و انکساری ظاہر کریں ، اپنے گناہوں سے سچی توبہ کریں اور ہاتھ اُٹھا کر دنیا و آخرت میں خیر و بھلائی کی دعا کریں ، اس دن اللہ تعالیٰ سب سے زیادہ لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے اور فرشتوں کے سامنے اہل عرفات پر فخر کرتا ہے۔ ۳۔ و قوفِ عرفہ کا وقت زوالِ شمس سے لے کر دسویں کی رات کو طلوعِ فجر تک رہتا ہے، اس دوران حاجی ایک گھڑی کے لئے بھی عرفات میں چلا جائے تو حج کا یہ رکن پورا ہوجاتا ہے۔ ۴۔ غروبِ شمس کے بعد عرفات سے انتہائی سکون کے ساتھ مزدلفہ کو روانہ ہوجائیں ، جہاں سے سب سے پہلے مغرب و عشاء کی نمازیں جمع و قصر کرکے باجماعت پڑھیں ، پھر اپنی ضرورتیں پوری کرکے سو جائیں ۔ ۵۔ عورتوں اور ان کے ساتھ جانے والے مردوں اور بچوں کے لئے اور اسی طرح کمزوروں کے لئے جائز ہے کہ وہ آدھی رات کے بعد مزدلفہ سے منیٰ کو چلے جائیں ۔ ۱۰/ذوالحج …یوم عید ۱۔ فجر کی نماز مزدلفہ میں اَدا کریں ، پھر صبح کی روشنی پھیلنے تک قبلہ رُخ ہو کر ذکر، دعا اور تلاوتِ قرآن میں مشغول رہیں ۔ ۲۔ بڑے ’جمرہ‘ کو کنکریاں مارنے کے لئے مزدلفہ سے ہی موٹے چنے کے برابر کنکریاں اٹھا لیں … اَیامِ تشریق میں کنکریاں مارنے کے لئے مزدلفہ سے کنکریاں اُٹھانا ضروری نہیں ۔ ۳۔ پھر طلوعِ شمس سے پہلے منیٰ کو روانہ ہوجائیں ، رستے میں وادی ٴ محسر کو عبور کرتے ہوئے تیز تیز چلیں ۔ ۴۔ منیٰ میں پہنچ کر سب سے پہلے بڑے جمرة کو جو کہ مکہ کی طرف ہے، سات کنکریاں ایک ایک کرکے