کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 64
اَحکام و شرائع ڈاکٹر سہیل حسن
حج وعمرہ کے مسائل واَحکام
حج کی فرضیت
حج اِسلام کا ایک بنیادی رکن ہے، اور ہر اس مرد و عورت پر فرض ہے جو اس کی طاقت رکھتا ہے، فرمانِ الٰہی ہے:
﴿ وَلِلَّهِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إلَيْهِ سَبِيْلًا﴾ یعنی ” حج بیت اللہ کرنا ان لوگوں پر اللہ کا حق ہے جو اس کی طرف جانے کی طاقت رکھتے ہوں “ اور جب حج کرنے کی قدرت موجود ہو تو اسے فوراً کرلینا چاہئے کیونکہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
” جس کا حج کرنے کا ارادہ ہو وہ جلدی حج کرلے، کیونکہ ہوسکتا ہو وہ بیمار پڑ جائے یا اس کی کوئی چیزگم ہوجائے یا کوئی ضرورت پیش آجائے“
(احمد و ابن ماجہ)
اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ میرا دل چاہتا ہے کہ میں کچھ لوگوں کو بھیج کر معلوم کروں کہ کس کے پاس مال موجود ہے اور وہ حج پر نہیں گیا تو اس پر جزیہ لگا دیا جائے۔
حج کی فضیلت
حج کی فضیلت میں وارد چند احادیث ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ترجمہ ملاحظہ فرمائیں :
۱۔ ” حج مبرور کا بدلہ جنت ہی ہے“ (متفق علیہ) اور حج مبرور سے مراد وہ حج ہے جس میں اللہ کی نافرمانی نہ کی گئی ہو اور اس کی نشانی یہ ہے کہ حج کے بعد حاجی نیکی کے کام زیادہ کرنے لگ جائے اور دوبارہ گناہوں کی طرف نہ لوٹے۔
۲۔ رسولِ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ” حج پچھلے تمام گناہوں کو مٹا دیتا ہے“ (مسلم)
۳۔ ” حج اور عمرہ ہمیشہ کرتے رہا کرو کیونکہ یہ دونوں غربت اور گناہوں کو اس طرح ختم کردیتے ہیں جس طرح دھونی لوہے کے زنگ کو ختم کردیتی ہے۔“ (طبرانی ، دارقطنی)
۴۔ ” اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والا، حج کرنے والا اور عمرہ کرنے والا یہ سب اللہ کے مہمان ہوتے ہیں ، اللہ نے انہیں بلایا تو یہ چلے آئے اور اب یہ جو کچھ اللہ سے مانگیں گے، وہ انہیں عطا کرے گا“ (ابن ماجہ، ابن حبان)
سفر حج سے پہلے چند آداب
۱۔ عازمِ حج کو چاہئےکہ وہ حج و عمرہ کے ذریعے صرف اللہ کی رضا اور اس کا تقرب حاصل کرنے کی