کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 60
ہیں اور نہ ہی اس جیسے ہیں ۔ لہٰذا جب کوئی السلام علیکم کہے تو اس کے جواب میں وعلیکم السلام کہے اور جب کوئی اھلاً کہے تو اس کے جواب میں اسی طرح اھلاً کہہ سکتا ہے اور اگر سلام میں کچھ زیادہ الفاظ ورحمۃاللّٰه و برکاتہ کہے تو وہ افضل ہے۔
دوسرا حق: جب تجھے مسلمان بھائی دعوت دے تو اسے قبول کر یعنی جب تجھے اپنے گھر کھانے پر یا کسی اور کام کے لئے بلائے تو تجھے جانا چاہئے۔ دعوت قبول کرنا سنت ِموٴکدہ ہے کیونکہ ا س میں بلانے والے کے دل کی عظمت ہے۔ ا س سے محبت اُورالفت پیدا ہوتی ہے۔ جو شخص دعوت قبول نہیں کرتا، اس کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ومن لم يجب فقد عصی اللّٰه و رسوله (بخاری)
” جس نے دعوت قبول نہ کی، اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی“
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان: ” جب تجھے دعوت دے تو اسے قبول کر“ ایسی دعوت کے لئے بھی ہے جو امداد و معاونت کے لئے ہو کیونکہ تجھے اس کو قبول کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
المؤمن للموٴمن کالبنيان يشد بعضه بعضا (بخاری و مسلم)
” ایک موٴمن دوسرے موٴمن کے لئے دیوار کی طرح ہے جس کا ایک حصہ دوسرے کو مضبوط کرتا ہے۔“
تیسرا حق: جب کوئی مسلمان تجھ سے خیر خواہی طلب کرے تو اس کی خیرخواہی کر یعنی جب وہ تیرے پاس آکر اپنے لئے کسی چیز میں تمہاری خیرخواہی کا طالب ہو تو اس کی خیرخواہی کرو۔ کیونکہ یہ بھی دین کا حصہ ہے۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
الدين النصيحة ، للّٰه ولکتابه ولرسوله ولأئمة المسلمين وعامتهم (مسلم)
” دین خیرخواہی ہے۔ اللہ سے، اس کی کتاب سے، اس کے رسول سے، مسلمانوں کے سرداروں سے اور عام مسلمانوں سے“
البتہ اگر وہ خیرخواہی طلب کرنے کے لئے تیرے پاس نہ آئے اور صورتِ حال یہ ہو کہ اسے کوئی نقصان پہنچنے والا ہو یا وہ کسی گناہ میں مبتلا ہونے والا ہو تو تجھ پر واجب ہے کہ اس کی خیر خواہی کرے۔
چوتھا حق: جب کوئی مسلمان چھینک مارے اور اس کے بعد اَلْحَمْدُ لِلَّهِ کہے تو دوسرا مسلمان اس کے جواب میں يَرْحَمُکَ اللّٰهُ ” اللہ تجھ پر رحم فرمائے“ کہے۔ البتہ اگر وہ چھینک مارتے وقت اَلْحَمْدُلِلّٰہَ نہ کہے تو پھر اس کا کوئی حق رہا ،نہ اس کے لئے يَرْحَمُکَ اللّٰه ُکہا جائے گا کیونکہ اس نے اللہ کی تعریف بیان نہیں کی۔ لہٰذا اس کی جزا یہی ہے کہ يَرْحَمُکَ اللّٰه ُنہ کہا جائے۔
اور جب چھینک مارنے والا الحمدلله کہے تو پھر يرحمک الله کہنا فرض ہے اور چھینک مارنے والے پر اس کا جواب دینا واجب ہے کہ وہ يَهْدِيْکُمُ اللّٰه وَيُصْلِحُ بَالَکُمْ ” اللہ تمہیں ہدایت دے اور