کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 58
’’ جبریل (علیہ السلام) مجھے ہمسایہ کے حقوق کے متعلق اس قدر تاکید کرتے رہے تاآنکہ مجھے یقین ہوگیا کہ وہ اسے وارث بنا دیں گے۔‘‘
اس حدیث پر شیخین کا اتفاق ہے۔ ایک ہمسائے کے دوسرے پر حقوق یہ ہیں کہ جہاں تک ہوسکے اس کے ساتھ ہر لحاظ سے بھلائی کرے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
خير الجيران عنداللّٰه خيرهم لجارہ (ترمذی)
“ اللہ کے ہاں ہمسایوں میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے ہمسایہ کے لئے اچھا ہو” نیز فرمایا:
من کان يؤمن باللّٰه واليوم الاخر فليحسن إلی جارہ (مسلم)
“ جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، اسے اپنے ہمسایہ سے بہتر سلوک کرنا چاہئے”
اور فرمایا: إذا طبخت مرقة فأکثر ماء هاو تعاهد جيرانک (مسلم)
” جب تم شوربہ پکاؤ تو اس میں پانی زیادہ ڈال لو اور اس میں اپنے ہمسایوں کو شریک کرو“
احسان کی ایک صورت یہ ہے کہ تقریبات میں ہمسایہ کو تحائف پیش کئے جائیں ۔ کیونکہ تحائف محبت پیدا کرتے اور عداوت کو دور کرتے ہیں ۔ ایک ہمسائے کا دوسرے پر یہ حق ہے کہ اسے کسی طرح کی تکلیف نہ پہنچائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
واللّٰه لايؤمن، واللّٰه لايؤمن، واللّٰه لايؤمن قالوا من يارسول اللّٰه؟ قال: الذي لا يأمن جارہ بوائقه (بخاری)
” اللہ کی قسم! وہ شخص موٴمن نہیں ، واللہ! وہ شخص موٴمن نہیں ، واللہ! وہ شخص موٴمن نہیں ۔ صحابہ نے پوچھا کون یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے فرمایا: جس شخص کی شرارتوں سے اس کا ہمسایہ اَمن میں نہ ہو“
ایک اور روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا يدخل الجنة من لا يأمن جارہ بوائقه (بخاری)
” وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوگا جس کی شرارتوں سے اس کا ہمسایہ امن میں نہ ہو۔ بوائق‘کا معنی ’شرارتیں ‘ ہے لہٰذا جس شخص کے شر سے اسکا ہمسایہ امن میں نہ ہو تو وہ موٴمن ہے نہ جنت میں داخل ہوگا“
آج کل بہت سے لوگ حق ہمسائیگی کا کچھ اہتمام نہیں کرتے، نہ ہی ان کی شرارتوں سے ان کے ہمسائے امن میں ہوتے ہیں ۔ آپ انہیں ہمیشہ آپس میں اُلجھتے، مخالفت کرتے، حقوق پر زیادتی کرتے، اورہرلحاظ سے ایک دوسرے کو تکلیف پہنچاتے ہوئے دیکھیں گے اوریہ سب کچھ اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے خلاف ہے اوریہ باتیں مسلمانوں کی آپس میں جدائی، دلوں کی دوری اور ایک دوسرے کی پگڑی اُچھالنے کا سبب بن جاتی ہیں ۔
(۹) عام مسلمانوں کا حق
عام مسلمانوں کے حقوق بہت زیادہ ہیں ۔ صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: