کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 57
راہنمائی کرے جو اللہ تعالیٰ نے نبی کو اُمت کے لئے سکھلائی اور اس برائی سے ڈرائے جو اللہ نے اسے امت کے لئے سکھلائی اور تمہاری اس امت کے ابتدائی دور میں عافیت رکھی گئی ہے، آخری دور میں آزمائش اور ایسے امور پیش آئیں گے جنہیں تم ناپسند کرو گے۔ ایک فتنہ آئے گا جس کا ایک حصہ دوسرے کو کمزور بنا دے گا۔ فتنہ آئے تو موٴمن کہے گا کہ یہ مجھے ہلاک کرڈالے گا اور ایک اور فتنہ آئے گا تو موٴمن کہے گا یہ مجھے ہلاک کردے گا لہٰذا جو شخص چاہتا ہے کہ آگ سے بچا لیا جائے اورجنت میں داخل کیا جائے اسے چاہئے کہ وہ اس حال میں مرے کہ اللہ اور روزِقیامت پرایمان رکھتا ہو اورلوگوں کے لئے وہی پسند کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے اور جس نے کسی امام کی بیعت کی، اس کے ہاتھ میں ہاتھ دیا اوردل سے تسلیم کیا تو اسے چاہئے کہ جہاں تک ہوسکے اس کی اطاعت کرے اور اگر کوئی دوسرا امام آجائے جو اس سے جھگڑا کرے تو اس دوسرے کی گردن اُڑا دو“ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ” اے اللہ کے نبی! دیکھئے اگر ہم پرایسے حکمران مسلط ہوں جو ہم سے اپنا حق تومانگتے ہوں لیکن ہمارا حق نہ دیتے ہوں تو اس کے بارے میں آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ نے اس شخص سے منہ پھیر لیا۔ اس شخص نے دوسری بار وہی سوال کیا تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إسمعوا وأطيعوا فإنما عليهم ما حُمِّلوا وعليکم ما حُمِّلْتُمْ (مسلم) “ اس کی بات سنو اور اطاعت کرو۔ ان کی ذمہ داری کا بار (بوجھ) ان پر ہے اور تمہاری کا تم پر” حکمرانوں کا رعیت پرایک حق یہ ہے کہ رعیت اہم اُمور میں حکمرانوں کے ساتھ تعاون کرے۔ کیونکہ جو اُمور حکمرانوں کو تفویض کئے گئے ہیں ،ان کے نفاذ میں رعیت ان کی مددگار ہوتی ہے۔ نیز امیر کی مسئولیت ہر ایک کو معلوم ہونی چاہئے کیونکہ مسئولیت والے کاموں میں رعایا حکمرانوں کے ساتھ تعاون ہی نہ کرے تو وہ اسے مطلوبہ صورت میں کیسے سرانجام دے سکتے ہیں ۔ (۸) ہمسایوں کا حق ہمسایہ وہ ہے جو آپ کے گھر کے قریب ہو، اس کا تجھ پر بہت بڑا حق ہے۔ اگر وہ نسب میں تم سے قریب ہو اور مسلمان بھی ہو، تو اس کے تین حق ہیں : ہمسائیگی، قرابت داری اوراسلام کا حق۔ اسی طرح وہ نسب میں قریب ہے لیکن مسلمان نہیں تو اس کے دو حق ہیں ۔ ایک ہمسائیگی کا اور دوسرا قرابت داری کا، اگر وہ رشتہ میں دور ہے اور مسلمان بھی نہیں تو اس کا ایک حق ہے یعنی ہمسائیگی کا حق۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَالْجَارِ الْجُنُبِ﴾ (النساء: ۴/۳۶) “ ماں باپ، قرابت داروں ، یتیموں ، مسکینوں ، رشتہ دار ہمسایوں اور اجنبی ہمسایوں (سب) کے ساتھ احسان کرو ”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مازال جبريل يوصيني بالجار حتی ظننت أنه سيورثه (بخاری و مسلم)