کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 56
کے سامنے سرتسلیم خم کرسکتی ہے اور اس امانت کی حفاظت بھی ہوسکتی ہے جس کیلئے رعیت نے اسے حاکم بنایا تھا کیونکہ جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے، اللہ اسے لوگوں سے بچاتا ہے اور جو شخص اللہ کو راضی رکھتا ہے اللہ اسے لوگوں کی رضا مندی اور مدد سے کفایت کرتا ہے کیونکہ دل تو اللہ کے ہاتھ میں ہیں ، وہ جیسے چاہتا پھیر دیتا ہے۔ حکمرانوں کے رعایا پر حقوق یہ ہیں کہ وہ ان حکمرانوں کو خیرخواہی کے جذبہ سے صحیح مشورے دیں انہیں نصیحت کرتے رہیں تاکہ وہ راہِ راست پر قائم رہیں اگر وہ راہِ حق سے ہٹنے لگیں تو انہیں راہِ راست کی طرف بلائیں ، ان کے حکم میں اللہ کی نافرمانی نہ ہوتی ہو تو اسے بجا لائیں ۔ کیونکہ اسی صورت میں سلطنت کا کام اور انتظام درست رہ سکتا ہے اور اگر حکمرانوں کی مخالفت اور نافرمانی کی جائے تو انارکی پھیل جائے گی اور سب کام بگڑ جائیں گے ۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے اپنی، اپنے رسول اور حکمرانوں کی اطاعت کا حکم دیا ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے: ﴿يٰاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا اَطِيْعُوْا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوْا الرَّسُوْلَ وَاُوْلِیْ الاَمْرِ مِنْکُمْ﴾ (النساء : ۴/۵۹) ” ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو، رسول کی اطاعت کرو اور ان حکمرانوں کی جو تم میں سے ہوں “ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علی المرء المسلم السمع والطاعة فيما أحب وکرہ إلا أن يوٴمر بمعصية، فإذا أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة (بخاری و مسلم) ” مسلمان پر لازم ہے کہ وہ سنے اور اطاعت کرے خواہ وہ کام اسے پسند ہو یا ناپسند مگر یہ کہ اسے نافرمانی والا حکم دیا جائے اور جب اللہ کی نافرمانی والا حکم دیا جائے تو پھر نہ سنے اور نہ ہی اطاعت کرے“ اس حدیث پر شیخین کا اتفاق ہے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ ہم نے ایک جگہ پڑاؤ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے الصلاة جامعة کی ندا کی۔ ہم سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اکٹھے ہوگئے، آپ نے فرمایا: إنه لم يکن نبي قبلي إلا کان حقا عليه أن يدل أمته علی خير ما يعلمه لهم، وينذرهم شر ما يعلمه لهم وإن أمتکم هذه جُعِل عافيتها في أولها وسيصيب آخرها بلاء وأمور تنکرونها وتجیٴ فتنة فيُرَقِّق بعضها بعضا وتجیٴ الفتنة فيقول الموٴمن هذه مهلکتي ثم تنکشف وتجیٴ الفتنة فيقول الموٴمن: هذه هذه فمن أحب أن يزحزح عن النار ويدخل الجنة، فلتأته منيته وهو يؤمن باللّٰه واليوم الآخر وليأت إلی الناس الذي يحب أن يوٴتی إليه ومن بايع إماما، فأعطاہ صفقةَ يدِہ وثمرة قلبه، فليُطِعْه إن استطاع فإن جاء اٰخر ينازعه فاضربوا عنق الاخر(بخاری و مسلم) ” اللہ تعالیٰ نے جو بھی نبی بھیجا، یہ اس کی ذمہ داری تھی کہ وہ اپنی اُمت کی اس بھلائی کی طرف