کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 55
مرد کا اپنی بیوی پر ایک حق یہ ہے کہ وہ ہر ایسے کام میں ا س کی (خاوند) اطاعت کرے جس میں اللہ کی نافرمانی نہ ہو اور اس کے راز اور مال کی حفاظت کرے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لو کنت آمرا أحدا أن يسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها (ترمذی) ” اگر میں کسی کو یہ حکم دینے والا ہوتا کہ وہ کسی کو سجدہ کرے تو میں عورت کو حکم دیتا کہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے“ … نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إذا دعا الرجل امرأته إلی فراشه فأبت أن تجيیٴ فبات غضبان عليها لعنتها الملائکة حتی تصبح (بخاری و مسلم) ” جب آدمی اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ آنے سے انکار کردے اور خاوند ناراضگی کی حالت میں رات گزار دے تو صبح تک اس (بیوی) پر فرشتے لعنت بھیجتے رہتے ہیں “ خاوند کا بیوی پر اس قدر حق ہے کہ اگر وہ نفلی عبادت کرنا چاہے تو خاوند سے اجازت حاصل کرے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لايحل لإمرأة أن تصوم وزوجها شاهد إلا بإذنه ولا تأذن لأحد في بيته إلا بإذنه ” اگر کسی عورت کا خاوند گھر پر موجود ہو تو وہ اس کی اجازت کے بغیر روزہ (نفلی) نہ رکھے اور نہ ہی اس کی اجازت کے بغیر کسی کو گھر میں داخل ہونے کی اجازت دے“ (بخاری) نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاوند کے اپنی بیوی سے خوش ہونے کو جنت میں داخلہ کے اَسباب میں سے ایک سبب قرار دیا۔ ترمذی نے اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: أيما امرأة ماتت وزوجها عنها راض دخلت الجنة (ترمذی) ” کوئی بھی عورت جو اس حال میں مرے کہ اس کا خاوند اس سے راضی ہو وہ جنت میں داخل ہوگی“ (۷) حکمرانوں اور رعایا کے حقوق ولاة(حکمران) وہ لوگ ہیں جو مسلمانوں کے اُمور کے نگران ہوتے ہیں خواہ یہ ولایت ِ’عامہ‘ ہو جیسے سلطنت کا رئیس اعلیٰ یا ’خاصہ‘ ہو جیسے کسی معین ادارہ یا معین کام کا رئیس اوران سب کا اپنی اپنی رعیت پرحق ہوتا ہے جس سے وہ اس کام کو قائم رکھ سکیں ، اسی طرح رعیت کا بھی ان پر حق ہے۔ رعایا کے حکمرانوں پر حقوق یہ ہیں کہ وہ اس امانت کو قائم رکھیں جو اللہ تعالیٰ نے ان کے ذمہ ڈالی ہے اور رعیت کی خیرخواہی کے کام سرانجام دینا لازم سمجھیں اور ایسی متوازن راہ پر چلیں جو دنیوی اور اُخروی مصلحتوں کی کفیل ہو اور یہ موٴمنوں کے راستہ کی اتباع سے ہوگا۔یہی وہ طریقہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تھا کیونکہ اسی میں ان کی، ان کی رعیت اور ان کے ماتحت کام کرنے والوں کی سعادت ہے اوریہی وہ چیز ہے جس میں رعیت زیادہ سے زیادہ اپنے حکمرانوں سے خوش اور ان سے مربوط رہ سکتی ہے۔ ان کے احکام