کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 54
من کانت له امرأ تان فمَالَ إلی إحداهما جاء يوم القيامة و شقه مائل (احمد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ و ابوداود) ” جس کی دو بیویاں ہوں اور وہ ان میں سے ایک کی طرف مائل ہو تو وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا ایک پہلو جھکا ہوگا“ البتہ وہ اُمور جن میں عدل ممکن نہ ہو جیسے محبت اوردل کی خوشی تو ان میں خاوند پرکچھ گناہ نہیں کیونکہ یہ اس کے بس میں نہیں ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے: ﴿وَلَنْ تَسْتَطِيْعُوْا أنْ تَعْدِلُوْا بَيْنَ النِّسَاءِ وَلَوْ حَرَصْتُمْ﴾ (النساء: ۴/۱۲۹) ” اگر تم چاہو بھی تو اپنی بیویوں کے درمیان عدل نہ کرسکو گے“ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کے درمیان شب بسری کی باری مقرر کر رکھی تھی۔ آپ عدل کرتے اور فرماتے : اللّٰهم هذا قسمي فيما أملک فلا تلمني فيما تملک ولا أملک ” اے اللہ! یہ میری تقسیم ایسے معاملہ میں ہے جس میں میرا اختیار ہے اور جس بات میں تیرا اختیار ہے میرا نہیں ، اس پر مجھے ملامت نہ کرنا“ (ابوداود، ترمذی، نسائی و ابن ماجہ) لیکن اگر کوئی بیوی شب بسری کے معاملہ میں اپنی خوشی سے دوسری بیوی کو فضیلت دے دے تو کوئی حرج نہیں ۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری ایک دن مقرر کی تھی پھر حضرت سودہ رضی اللہ عنہا نے اپنی باری بھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کوہبہ کردی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بیماری کے دوران جس میں آپ نے وفات پائی پوچھا کرتے تھے: کل میں کہاں ہوں گا، کل میں کہاں ہوں گا …؟ تو آپ کی بیویوں نے آپ کو اجازت دے دی کہ آپ جہاں چاہیں رہیں پھر آپ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف فرما رہے تاآنکہ آپ کی وفات ہوگئی۔ خاوند کے بیوی پر حقوق جس طرح بیوی کے خاوند پر حقوق ہیں ، ویسے ہی خاوند کے بیوی پر حقوق ہیں ۔البتہ مردوں کو فضیلت حاصل ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَيْهنَّ بِالْمَعْرُوْفِ وِلِلرِّجَالِ عَلَيْهنَّ دَرَجَةٌ﴾ (البقرہ : ۲/۲۲۸) ” عورتوں کا حق (مردوں پر) ویسا ہی ہے جیسا کہ دستور کے مطابق مردوں کا عورتوں پر ہے۔ البتہ مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے“ مرد اپنی عورت پر حاکم ہے جو اسکی مصلحتوں ، تادیب اور عزت کو قائم رکھنے والا ہے۔ اللہ نے فرمایا: ﴿الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللَّـهُ بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُوا مِنْ أَمْوَالِهِمْ﴾ (النساء : ۴/۳۴) ” مرد عورتوں پر حاکم ہیں اس لئے کہ اللہ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اوراس لئے کہ مرد اپنا مال خرچ کرتے ہیں “