کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 53
اور لا يفرک کا معنی ’بغض نہ رکھنا‘ ہے۔ ان احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی اُمت کو ہدایت ہے کہ آدمی اپنی بیوی سے کیسا برتاؤ کرے، اسے چاہئے کہ جو کچھ بیوی سے میسر آئے لے لے۔ کیونکہ جس طبیعت پر وہ پیدا کی گئی ہے وہ کامل اندازپر نہیں ہے بلکہ اس میں ٹیڑھ ہونا لازمی ہے اور آدمی اسی طبیعت سے اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے جس پر وہ پیدا کی گئی ہے۔ ان احادیث میں ہدایت بھی ہے کہ انسان کو چاہئے کہ اپنی بیوی کی خوبیوں اور خامیوں کا موازنہ کرے۔ کیونکہ اگر اسے اس کی کوئی عادت ناپسند ہوگی تو اس کے ساتھ دوسری عادت ایسی بھی ہوگی جو اسے پسند ہوگی۔ لہٰذا اس کی طرف صرف ناراضگی اور کراہت کی نظر سے ہی نہ دیکھے…بہت سے شوہر ایسے ہیں جو اپنی بیویوں کو درجہ کمال پر دیکھنا چاہتے ہیں جبکہ یہ ناممکن ہے۔ اسی لئے ان کی گزران تنگ ہوجاتی ہے اور وہ اپنی بیویوں سے فائدہ اُٹھانے کے قابل نہیں رہتے جس کا نتیجہ بسا اوقات طلاق ہوتا ہے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
” اگر تو اسے سیدھا کرنے لگے تو اسے توڑ دے گا اور اس کا ٹوٹنا اس کی طلاق ہے“
لہٰذا خاوند کو چاہئے کہ بیوی سے اگر کوئی غلطی ہوجائے تو اس سے درگزر کرے، بشرطیکہ وہ دین اور شرافت سے خالی نہ ہو۔
بیوی کے خاوند پر حقوق
خاوند، بیوی کے کھانے، پینے ، پوشاک اور اس کے لوازمات کا ذمہ دار ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے:
﴿وَعَلَی الْمَوْلُوْدِ لَهُ رِزْقُقُهُنَّ وَکِسْوَتُهنَّ بِالْمَعْرُوْفِ﴾ (البقرہ: ۲/۲۳۳)
” اور دستور کے مطابق ان کی خوراک اور پوشاک بچے کے باپ کے ذمہ ہے“
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
وَلَهُنَّ عَلَيْکُمْ رِزْقُهنَّ وَکِسْوَتُهنَّ بِالْمَعْرُوْفِ (ترمذی)
” اور دستور کے مطابق تمہاری بیویوں کی خوراک اور پوشاک تمہارے ذمہ ہے“
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ بیوی کا مرد پر کیا حق ہے تو آپ نے فرمایا:
أن تطعمها إذا طعمت وتکسوهاإذا اکتسيت ولا تضرب الوجه ولا تقبح ولاتهجر إلا فی البيت(رواہ احمد، ابوداود، و ابن ماجہ)
” جب تو کھانا کھائے تو اسے کھانا کھلا اور جب تو پہنے تو اسے بھی پہنا اور اس کے منہ پر نہ مار، نہ اسے برا بھلا کہہ، نہ ہی اس سے قطع تعلق کر مگر یہ کہ گھر کے اندر ہو“
بیوی کا ایک حق یہ ہے کہ اس سے عدل کیا جائے۔ اگر خاوند کی دوسری بیوی ہو تو ان دونوں کے اخراجات، رہائش، شب بسری غرضیکہ تمام اُمور میں ممکن حد تک عدل کرے کیونکہ ان میں سے ایک کی جانب میلان رکھنا بہت بڑا گناہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: