کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 52
کچھ اس طرح کا ہے کہ ان میں سے ہر ایک کے دوسرے پر مالی، بدنی اور اجتماعی حقوق عائد ہوتے ہیں ۔ لہٰذا زوجین میں سے ہرایک کے لئے ضروری ہے کہ دستور کے مطابق رہن سہن رکھے اور ہر ایک دوسرے کے واجبی حق کو نہایت فراخدلی کے ساتھ کسی کراہت اور ٹال مٹول کے بغیر سرانجام دے۔ اللہ نے فرمایا:﴿وَعَاشِرُوْهنَّ بِالْمَعْرُوْفِ﴾ (النساء :۴/۱۹) ” اور بیویوں کے ساتھ اچھی طرح رہو سہو“ نیز فرمایا:﴿وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَيْهنَّ بِالْمَعْرُوْفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهنَّ دَرَجَةٌ﴾ (البقرة: ۲/۲۲۸) ” اور عورتوں کا حق (مردوں پر) ویسا ہی ہے جیسے دستور کے مطابق (مردوں کا حق) عورتوں پر ہے البتہ مردوں کو ان پرفضیلت حاصل ہے“ جس طرح عورت پر واجب ہے کہ اپنے خاوند کے حقوق ادا کرے، ویسے ہی خاوند کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ بیوی کے حقوق ادا کرے ۔ جب تک زوجین میں سے ہر ایک ان حقوق کا خیال رکھتا ہے جو ان پر عائد ہوتے ہیں تو ان کی زندگی خوشگوار اور پرسکون بسر ہوتی ہے۔ اگر معاملہ اس کے برعکس ہو تو اس کا نتیجہ ضد اور جھگڑا ہوگا اور زندگی تلخ ہوجائے گی۔ بیوی سے اچھا سلوک کرنے کے متعلق بہت سی احادیث ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: استوصوا بالنساء خيرا فإن المرأة خلقت من ضلع وإن أعوج ما في أعلاہ فإن ذهبت تقيمه کسرته وإن ترکته لم يزل أعوج فاستوصوا بالنساء (بخاری و مسلم) ” عورتوں سے بہتر سلوک کرو کیونکہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور کسی طرح تمہارے لئے سیدھی نہ ہوگی اور پسلی کا سب سے زیادہ ٹیڑھا حصہ وہ ہے جو اس کا بلند حصہ ہے اگر تو اسے سیدھا کرنے لگے گا تو اسے توڑ دے گا اور اگر چھوڑ دے گا تو ٹیڑھی ہی رہے گی لہٰذا عورتوں سے اچھا سلوک کرو“ ایک اور روایت میں ہے: إن المرأة خلقت من ضلع ولن تستقيم لک علی طريقة فإن استمتعت بها إستمتعت بها وفيها عوج وإن ذهبت تقيمها کسرتهاو کسرها طلاقها (مسلم) ” عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور کسی طرح تمہارے لئے سیدھی نہ ہوگی۔ لہٰذااگر تو اس سے اِسی حال میں فائدہ اٹھا سکتا ہے تو اُٹھا لے اور اس میں ٹیڑھ ہے۔ اگر تو اسے سیدھا کرنے لگے گا تو اسے توڑ ڈے گا اور اس کا توڑنا اس کو طلاق دینا ہے“ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:لا يفرک موٴمن موٴمنة إن کرہ منها خُلقا رضی منها خلقا آخر (مسلم) ” کوئی موٴمن مرد، موٴمن عورت (اپنی بیوی) سے بغض نہ رکھے کیونکہ اگر اسے اس کی کوئی عادت ناپسند ہے تو کوئی دوسری پسند بھی ہوگی“