کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 47
اولاد کو والدین سے حسن سلوک کا حکم دیا، ارشادِ ربانی ہے:
﴿وَوَصَّيْنَا الاِنْسَانَ بِوٰلِدَيهِ حَمَلَتهُُ أمُّهُ وَهنًا عَلٰی وَهنٍ وَفِصٰلُهُُ فِیْ عَامَيْنِ أنِ اشْکُرْلِیْ وَلِوَالِدَيْکَ إلَیَّ الْمَصِيْرُ﴾ (لقمان: ۳۱/۱۴)
” اور ہم نے انسان کو اس کے والدین کے بارے میں تاکیدی حکم دیا اس کی ماں نے تکلیف پر تکلیف اٹھا کر اسے اپنے پیٹ میں رکھا اور دو سال کے اندر اس کا دودھ چھڑانا ہے، کہ تو میرا اور اپنے والدین کا شکر ادا کر (اور) لوٹ کر تجھے میری ہی طرف آنا ہے“ …نیز فرمایا:
﴿وَبِالْوَلِدَيْنِ إحْسَاناً إمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَکَ الْکِبَرُ أحَدُهُمَا أوْ کِلَاهُمَا فَلاَ تَقُلْ لَهُمَا أفٍ وَّلاَ تَنهَرْهُمَا وَقُلْ لَّهُمَا قَوْلاً کَرِيْمًا، وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُلْ رَبِّ ارْحَمْهُمَا کَمَا رَبَّيَانِیْ صَغِيْرًا﴾
” اور والدین کے ساتھ بھلائی کرو۔ اگر تمہارے سامنے ان دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کوپہنچ جائیں تو انہیں ’اُف‘ بھی نہ کہنا اور نہ ہی انہیں جھڑکنا اور ان سے ادب سے بات کرنا اور ان دونوں کے سامنے رحم سے عاجزی کا پہلو جھکا دو اور دعاکرو کہ اے میرے پروردگار! ان دونوں پررحم فرما جیسے کہ انہوں نے بچپن کی حالت میں مجھے پالا تھا“ (بنی اسرائیل:۱۷/۲۳،۲۴)
والدین کا تجھ پر یہ حق ہے کہ تو ان سے نیکی کرے اور یہ ا س طرح ہوگا کہ تم ہر لحاظ سے ان سے بہتر سلوک کرو۔ ان کا حکم بجا لاؤ، اگر اس میں اللہ کی نافرمانی ہوتی ہو تو پھر نہیں ۔ ان سے بات نرمی سے کرو اور خندہ پیشانی سے پیش آؤ۔ ان کے مناسب ِحال ان کی خدمت کرو۔ نیز بڑھاپے، بیماری اور کمزوری کے وقت ان کو جھڑکو نہیں اور اس بات کو بوجھ بھی محسوس نہ کرو۔ کیونکہ کچھ وقت بعد تم بھی ان کے مقام پر پہنچنے والے ہو۔ تم بھی باپ بن جاؤ گے جیسا کہ وہ تمہارے والدین ہیں اور عنقریب تم بھی اپنی اولاد کے سامنے بوڑھے ہوجاؤ گے جیسا کہ وہ تمہارے سامنے بوڑھے ہوئے ہیں اور تم بھی اپنی اولاد سے نیکی کے محتاج ہوگے جیسا کہ آج وہ ہیں ۔ اگر آج تم ان سے نیکی کر رہے ہو تو تمہیں بہت بڑے اجر اور اولاد سے ایسے ہی سلوک کی خوشخبری ہو۔ کیونکہ جس نے اپنے والدین سے نیکی کی، اس کی اولاد اس سے نیکی کرے گی اور جس نے والدین کو ستایا، اس کی اولاد ضرور اسے ستائے گی۔ یہ مکافاتِ عمل ہے کہ جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔ اللہ تعالیٰ نے والدین کے حق کو بڑی اہمیت دی ہے، اسی لئے اس نے اپنے حق (عبادت) کے ساتھ والدین کے حق کا ذکر کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَاعْبُدُوْا اللّٰهَ َوَلاَ تُشْرِکُوْا بِهِ شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ إحْسٰنًا﴾ (النساء: ۴/۳۶)
” اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ اور والدین کے ساتھ بھلائی کرو“
نیز فرمایا: ﴿ أَنِ اشْكُرْ لِي وَلِوَالِدَيْكَ﴾ (لقمان:۳۱/۱۴)
کہ ” تم میرا شکر اداکرو اور اپنے والدین کابھی“