کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 44
﴿ وَجَاهِدُوا فِي اللَّـهِ حَقَّ جِهَادِهِ ۚ هُوَ اجْتَبَاكُمْ وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ ۚ مِّلَّةَ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ ۚ هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ مِن قَبْلُ وَفِي هَـٰذَا لِيَكُونَ الرَّسُولُ شَهِيدًا عَلَيْكُمْ وَتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ ۚ فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَاعْتَصِمُوا بِاللَّـهِ هُوَ مَوْلَاكُمْ ۖ فَنِعْمَ الْمَوْلَىٰ وَنِعْمَ النَّصِيرُ ﴾ (الحج: ۲۲/۷۸)
” اوراللہ کی راہ میں جہاد کرو جیسا کہ جہاد کرنے کا حق ہے، اس نے تم کو برگزیدہ کیا اور دین میں تم پر کوئی تنگی نہیں بنائی (تمہارے لئے) تمہارے باپ ابراہیم کا دین (پسندکیا) اس نے پہلی کتابوں میں بھی تمہارا نام مسلمان رکھا تھا اور ا س کتاب میں بھی وہی نام رکھا ہے (توجہاد کرو) تاکہ رسول تم پر گواہ ہو اور تم لوگوں پر گواہ بنو۔ لہٰذا نماز قائم کرو اور زکوٰة ادا کرو اور اللہ سے وابستہ ہوجاؤ وہی تمہارا کارساز ہے اور وہ بہت ہی اچھا کارساز ہے اور وہ خوب مددگار ہے“
یہ ہے عمدہ عقیدہ، اور حق کے ساتھ ایمان اور عمل صالح جو بار آور ہے۔ عقیدہ کا قوام محبت و تعظیم اور اس کا پھل اِخلاص و مداومت ہے۔ دن اور رات میں پانچ نمازیں ہیں جن سے اللہ تعالیٰ خطاؤں کو معاف، درجات کو بلند اور دلوں کی اصلاح کرتا ہے۔ اصلاحِ احوال کے لئے حسب ِاستطاعت تقویٰ اختیار کرنے کا حکم دیا: ﴿ فَاتَّقُوْا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ ﴾ (التغابن: ۶۴/۱۶)
” جہاں تک تم سے ہوسکے، اللہ سے ڈرو“
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ جب بیمار تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا:
” صلّ قائما فإن لم تستطع فقاعدا فإن لم تستطع فعلٰی جنب“ (بخاری)
” کھڑے ہو کر نماز ادا کرو، اگر ایسا نہ کرسکو تو بیٹھ کر اور اگر یہ بھی نہ کرسکو تو پھر لیٹے لیٹے پہلو پر ادا کرلو“
زکوٰة : زکوةتیرے مال کا ایک قلیل سا حصہ ہے جسے تو سال میں ایک بار مسلمانوں کی اِمداد کرنے کے لئے فقیروں ، مسکینوں ، مسافروں ، قرض داروں اور زکوٰة کے دوسرے مستحقین کو ادا کرتا ہے جبکہ روزے سال بھر میں صر ف ایک مہینہ ہیں اور اس میں بھی مریض اور مسافر کے لئے رعایت ہے کہ وہ باقی دنوں میں رکھ لے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ وَمَنْ کَانَ مَرِيْضًا أوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أيَّامٍ اُخَرَ ﴾ (البقرة:۲/۱۸۵)
” اور جو شخص مریض ہو یا سفر میں ہو تو وہ دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرلے“
بیت اللہ کا حج صاحب ِاستطاعت کے لئے عمر بھر میں صرف ایک دفعہ ہے۔
یہ اللہ تعالیٰ کے بنیادی حقوق ہیں اور جو ان کے علاوہ ہیں تو وہ حالات کے مطابق واجب ہوتے ہیں جیسے جہاد فی سبیل اللہ وغیرہ۔
میرے بھائی! دیکھئے یہ حق عمل کے لحاظ سے تھوڑا اور اجر کے لحاظ سے بہت زیادہ ہے۔ جب تو اسے ادا کرے تو دنیا و آخرت میں سرخرو ہوجائے گا، آگ سے نجا ت پائے گا اور جنت میں داخل ہوگا۔