کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 43
﴿ وَاللّٰهُ أخْرَجَکُمْ مِنْ بُطُوْنِ أمهتِکُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ شَيْئًا وَجَعَلَ لَکُمُ السَّمْعَ وَالاَبْصَارَ وَالاَفْئِدَةَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ ﴾ (النحل:۱۶/۷۸) ” اور اللہ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں سے نکالا جبکہ تم کچھ نہیں جانتے تھے اور تمہارے کان، آنکھیں اور دل بنائے تاکہ تم شکر کرو“ اے انسان! اگر اللہ تعالیٰ لمحہ بھر کے لئے اپنا فضل اور رحمت روک لے تو تو ہلاک ہوجائے۔ جب انسان پر اللہ تعالیٰ کا اتنا فضل اور اس کی رحمت ہے تو پھر اس کا حق بھی تمام حقوق سے زیادہ ضروری اور اہم ہے۔ اللہ تعالیٰ انسان سے رِزق مانگتا ہے نہ کھانا۔ ارشادِ ربانی ہے ﴿ لاَنَسْئَلُکَ رِزْقًا نَحْنُ نَرْزُقُکَ وَالْعٰقِبَةُ لِلتَّقْویٰ ﴾ (طہٰ:۲۰/ ۱۳۲) ” ہم تجھ سے رزق نہیں مانگتے، رزق تو ہم خود تجھے دے رہے ہیں اور (بہتر) انجام تقویٰ ہی کا ہے“ اللہ تعالیٰ تجھ سے صرف ایک ہی چیز کا مطالبہ کرتا ہے جس میں تیرا ہی فائدہ ہے اور وہ یہ ہے کہ تو اس اکیلے کی عبادت کرے جس کا کوئی شریک نہیں : ﴿ وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالإنْسَ إلاَّ لِيَعْبُدُوْنَ، مَا أرِيْدُ مِنهم مِنْ رِزْقٍ وَّمَا أرِيْدُ أنْ يُطْعِمُوْنَ، إنَّ اللّٰهَ هو الرَّزَّاقُ ذُوالْقُوَّةِ الْمَتِيْنُ ﴾ (الذاریات:۵۱/۵۶ تا ۵۸) ” میں نے جنات اور انسانوں کو پیدا ہی اس لئے کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں ، میں ان سے رزق نہیں چاہتا، نہ یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھانا کھلائیں ۔ اللہ ہی خود رزق دینے والا، زور آور (اور) مضبوط ہے۔“ وہ تجھ سے یہ چاہتا ہے کہ عبودیت کے ہرپہلو سے تو اس کا بندہ بن جائے۔ جیسا کہ ربوبیت کے ہر پہلو سے وہ تیرا پروردگار ہے۔ ایسا بندہ جو صرف اسی کے سامنے عجز و انکساری کا اظہار کرے اور ا س کی مکمل اطاعت کرے کیونکہ اس نے تجھے بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے ۔کیا ایسے منعم حقیقی کی نافرمانی کرتے ہوئے تجھے شرم محسوس نہیں آ ئے گی؟ اگر لوگوں میں سے کسی کا تجھ پر احسان ہوتا تو (اے انسان) تو اس کی نافرمانی اور مخالفت پر اُتر آنے سے ضرور شرماتا۔ پھر اپنے پروردگار سے تیرا معاملہ کیسا ہے کہ جو کچھ بھی تیرے پاس ہے وہ اسی کے فضل سے ہے اور اگر تجھ پر کوئی مصیبت نہیں آتی۔ تو وہ صرف اسی کی رحمت سے رکی ہوئی ہے، اللہ نے فرمایا:﴿ وَمَا بِکُمْ مِنْ نِعْمَةٍ فَمِنَ اللّٰهِ ثُمَّ إذَا مَسَّکُمُ الضُّرُّ فَإلَيهِ تَجْئرُوْنَ ﴾ (النحل: ۱۶/۵۳) ” تمہیں جوبھی نعمت میسر ہے، وہ اللہ ہی کی طرف سے ہے پھرجب تمہیں کوئی دکھ پہنچتا ہے تو تم اس کی طرف گریہ زاری کرتے ہو“ اللہ تعالیٰ نے اپنے لئے صرف یہ حق واجب کیا ہے کہ اس کی خالص عبادت کی جائے اور اس کے ساتھ کسی قسم کا شرک نہ کیا جائے۔ جسے اللہ تعالیٰ توفیق دے، اسے یہ حق ادا کرنا نہایت ہی آسان ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: