کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 42
مقالات شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ
ترجمہ: ڈاکٹر سہیل حسن
اِسلام میں بنیادی حقوق
اسلام میں فطری حقوق کا تصور
اللہ تعالی کی حمد وثنا کے بعد، شریعت ِالٰہیہ کی خوبیوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس میں عدل کا لحاظ رکھا گیا ہے تاکہ ہر صاحب ِحق کو کسی کمی بیشی کے بغیر اس کا حق دیا جائے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے عدل، احسان اور قریبی رشتہ داروں کے حقوق ادا کرنے کا حکم دیا۔ عدل کے ساتھ ہی رسول بھیجے اور کتابیں نازل کیں اور عدل سے ہی دنیا و آخرت کے اُمور قائم ہیں ۔
عدل کا معنی ’برابری کرنا‘ ہے، ہرصاحب ِحق کو اس کا پورا پورا حق دینا۔ یہ بات تب ہی پوری ہوسکتی ہے جب حقوق کی معرفت حاصل ہو تاکہ مستحق کو اس کا حق دیا جاسکے۔ اسی غرض سے ہم نے ان اہم حقوق کی وضاحت اور معرفت کے لئے زیر نظر مضمون لکھا ہے تاکہ ہر شخص حسب ِاستطاعت انہیں ادا کرسکے۔ اِن حقوق کا خلاصہ مندرجہ ذیل ہے:
(۱) اللہ تعالیٰ کے حقوق (۲) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حقوق (۳) والدین کے حقوق (۴) اَولاد کے حقوق
(۵) قریبی رشتہ داروں کے حقوق (۶) میاں بیوی کے حقوق (۷) ہمسایوں کے حقوق (۸) حاکموں اور رعیت کے حقوق
(۹) عام مسلمانوں کے حقوق (۱۰) غیر مسلموں کے حقوق
(۱) اللہ تعالیٰ کا حق
اللہ تعالیٰ کا حق تمام حقوق سے زیادہ ضروری اور سب سے اہم ہے۔ کیونکہ وہ اس کائنات کا خالق ومالک اور تمام تر اُمور کی تدبیر کرنے والا ہے۔ وہ زندہٴ جاوید ہستی جو تمام کائنات کا نظام سنبھالے ہوئے ہے۔ اس نے ہر چیز کو پیدا کیا اور حکمت ِبالغہ سے اس کا اندازہ کیا۔ انسان کو اشرف المخلوقات بنایا، اسی انسان کو اپنے احسانات یاد کرائے کہ اے انسان! تجھ پر اس ذات کا حق ہے جس نے نعمتوں کے ساتھ تیری پرورش کی۔ تو اپنی ماں کے پیٹ میں تین قسم کے اندھیروں میں تھا۔ جہاں مخلوقات میں سے کوئی بھی تجھے غذا یا ایسی اشیاء نہیں پہنچا سکتا تھا جو تیری افزائش اور زندگی کو قائم رکھنے والی ہوں ۔ اسی نے ماں کی چھاتیوں میں وافر دودھ اُتارا اور تجھے اس کی راہ دکھلائی، تیرے والدین کو تیرے لئے مسخر بنا دیا ۔ تیری اِمداد کی اور تجھے تیار کیا :