کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 3
متصادم نہیں تھیں ، انہیں بالعموم جائز قرار دیا گیا، اس کے برعکس مذہبی روح سے ٹکرانے والی اَقدار اور سرگرمیوں کو ناپسندیدہ قرار دے کر لہو و لعب گردانا گیا۔ ثقافت اور مذہب کے باہمی رشتوں کی موزونیت کا تعین کرنے کے لئے آج بھی قابل اعتماد معیار وہی ہے، اس معیار اور میزان کو قائم رکھنے سے ہی معاشرے کا توازن قائم رکھا جاسکتا ہے!! اقوامِ عالم کے معروف ترین تہواروں کی تاریخ پر نگاہ ڈالی جائے تو معلوم ہوگا کہ وہ ایک مخصوص پس منظر رکھتے ہیں ۔ یہودیوں کا سب سے بڑا تہوار’ھنوکا‘ ایک مذہبی تہوار ہے۔ اَعدادوشمار کے اعتبار سے عیسائیت کو دنیا کا سب سے بڑا مذہب سمجھا جاتا ہے، عیسائی معاشرے میں کرسمس اور ایسٹر بے حد جوش وخروش سے منائے جاتے ہیں ۔ ہندومت کا شمار قدیم ترین مذاہب میں ہوتا ہے۔ ہندو معاشرے میں مختلف تہوار منائے جاتے ہیں ۔ مثلاً دیوالی، دسہرا، ہولی، بیساکھی، بسنت وغیرہ۔ ان تمام تہواروں میں اد ا کی جانے والی رسومات کو ہندومت میں ’مذہبی عبادات‘ کا درجہ حاصل ہے۔ دیوالی، دسہرا اور ہولی کے متعلق تو سب جانتے ہیں کہ یہ ہندوؤں کے مذہبی تہوار ہیں ، مگر بیساکھی اور بسنت وغیرہ کے متعلق یہ غلط فہمی عام پائی جاتی ہے کہ یہ موسمی اور ثقافتی تہوار ہیں ۔ ایسا صرف وہی لوگ سمجھتے ہیں جو ان تہواروں میں حصہ تو لیتے ہیں ، البتہ ان کا پس منظر جاننے کی زحمت انہوں نے کبھی گوارا نہیں کی۔ اسلامی تاریخ کے قابل فخر محقق اور سائنسدان علامہ ابوریحان البیرونی تقریباً ایک ہزار سال قبل ہندوستان تشریف لائے تھے۔ انہوں نے کلرکہار (ضلع چکوال) کے نزدیک ہندوؤں کی معروف یونیورسٹی میں عرصہٴ دراز تک قیام کیا، وہیں انہوں نے اپنی شہرۂ آفاق تصنیف ’کتاب الہند‘ تحریر کی۔ یہ کتاب آج بھی ہندوستان کی تاریخ کے ضمن میں ایک مستند حوالہ سمجھی جاتی ہے۔ اس کتاب کے باب ۷۶ میں انہوں نے ” عیدین اور خوشی کے دن“ کے عنوان کے تحت ہندوستان میں منائے جانے والے مختلف مذہبی تہواروں کا ذکر کیا ہے۔ اس باب میں عید ’بسنت‘ کا ذکر کرتے ہوئے علامہ البیرونی لکھتے ہیں : ” اسی مہینہ میں استوائے ربیعی ہوتا ہے، جس کا نام بسنت ہے، اس کے حساب سے اس وقت کا پتہ لگا کر اس دن عید کرتے ہیں اور برہمنوں کو کھلاتے ہیں ، دیوتاؤں کی نذر چڑھاتے ہیں ۔‘‘ بسنت کو آج کل ” پالا اُڑنت“ کا نام دے کر موسمی تہوار بتایا جاتا ہے مگر اس کا ذکر البیرونی کے بیان میں نہیں ملتا۔ دوسرے یہ کہ البیرونی کے بیان کے مطابق ہندوجوتشی ہر سال استوائے ربیعی کا تعین کرکے ’یومِ بسنت‘ کا اعلان کرتے ہیں ، یہی تصور آج تک چلا آرہا ہے۔ بیساکھی کا تہوار بیساکھ کے مہینے میں گندم کی کاشت کے موقع پر کیا جاتا ہے۔ بظاہر یہ بھی ایک ثقافتی تہوار ہے مگر اس موقع پرہندو کاشتکار برہمنوں کو گندم کے نذرانے دیتے ہیں اور دیوتاؤں سے گندم کی فصل کے زیادہ ہونے کی دعائیں کی جاتی ہیں ۔ چونکہ ہندومت کے بارے میں عام لوگوں کو بہت زیادہ معلومات نہیں ہیں ، اسی لئے ہندوؤں کے