کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 28
جانے والے عربی اخبارات کے تراشوں سے استفادہ بھی کیا گیا۔لاہور میں نمازِ جنازہ کا سب سے بڑا اجتماع جامعہ لاہور الاسلامیہ میں ہوا جہاں حافظ عبد الرحمن مدنی نے خطبہ جمعہ کے بعد بہت بڑے مجمع کے سامنے شیخ کے فضائل بیان کرنے کے بعد غائبانہ جنازہ پڑھایا۔
شیخ کی وصیت
شیخ مرحوم نے مسلمان حکام اور رعایا کو قرآن مجید میں غوروخوض کرنے اور اس کی تفسیر کو سیکھنے کے علاوہ دین اسلام کو چہار سوئے عالم پھیلا دینے کی وصیت کی۔ اسی طرح انهوں نے حکمرانوں کی اطاعت اور باہمی تالیف ِقلبی کی وصیت کی کہ حاکم اور رعایا کے درمیان دلی اور ذہنی ہم آہنگی نہایت ضروری ہے۔ شیخ کی یہ وصیت سعودی وزراء اور حکمرانوں کے لئے تھی۔
شیخ کے متعلق معاصر علماء کے تعریفی کلمات
اگرچہ شیخ کی شخصیت کسی شخص کے تزکیہ و تعارف کی محتاج نہیں ہے لیکن پھر بھی بعض معروف اہل علم کے ثنائیہ کلمات پیش خدمت ہیں ۔ سعودی عرب کے مفتی سماحة الشیخ عبدالعزیز بن عبد اللہ آلِ شیخ آپ کے بارے میں فرماتے ہیں :
عالم فاضل ذوعلم و فضل وتواضع و أخلاق عالية
” شیخ ابن عثیمین علم و فضل کے حامل ، نہایت متواضع اور اخلاق عالیہ سے متصف تھے“
وہ مزید فرماتے ہیں :
” ہمیں ’سینئر علماء بورڈ‘ میں آپ سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔ آپ علم و فضل اورعلمی مسائل میں گہرے غوروخوض کے حامل شخص تھے۔ صحیح بات معلوم ہوجانے کے بعد کبھی اپنی رائے پر اصرار نہ کرتے۔ جب آپ کے سامنے اہل علم کی بات واضح ہوجاتی تو حق کی طرف لوٹنے میں معمولی تاخیرنہ کرتے۔ اللہ آپ کو معاف فرمائے، جب اپنے موقف کے خلاف کوئی دلیل آجاتی تو اس پر تعصب کا قطعاً مظاہرہ نہ کرتے“
ہمیں چاہئے کہ اس فقید المثال عالم کی پاکیزہ سیرت سے فائدہ اُٹھائیں ۔ اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ ہم اپنے تمام اَعمال میں خلوص پیدا کریں ۔ خاص طور پر طلب ِعلم میں خلوص نیت کا ہونا نہایت ضروری ہے اور علم بھی وہ جو کتاب اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح سنت کے چشمے سے پھوٹنے والا ہو۔
ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ نمونہٴ سلف علامہ الشیخ محمد بن صالح العثیمین پر رحم فرمائے اور مسلمانوں کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔ انہیں جنت کے وسیع باغوں میں جگہ دے، ان کے درجات بلند فرمائے او رانہیں روزِقیامت انبیاء، شہداء اور صدیقین کے ساتھ اُٹھائے۔ دیگرعلماءِ کرام کی حفاظت