کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 27
شیخ کی وفات شیخ اپنی وفات سے چند ماہ قبل جگر کے کینسرمیں مبتلا ہوئے اور وہی آپ کے لئے جان لیوا ثابت ہوا۔ آپ نے اپنی بیماری کو گناہوں کی بخشش کا ذریعہ سمجھ کر نہایت صبر و ضبط کے ساتھبرداشت کیا۔ اس دوران درس و تدریس اور محاضرات کے سلسلے برابر جاری رہے۔ ریڈیو پروگرام نور علی الدرب میں آپ برابر لیکچرز اور سامعین کے سوالوں کا جواب دیتے رہے۔ جب آپ کو چیک اَپ کے لئے امریکہ بھیجا گیا تو وہاں بھی آپ نے لیکچرز کا سلسلہ منقطع نہ کیا۔ بیماری کے علاج کے دوران شیخ کا ورع وتقویٰ ملاحظہ فرمائیے کہ کینسر کے علاج کے سلسلہ میں جب فزیوتھراپی (بجلی کا علاج) تجویز کیا گیا تو شیخ نے صرف اس لئے اس علاج سے انکار کر دیا کہ کہ اس سے ان کی داڑھی کے بال گر جائیں گے۔ اور کہا کہ ” میں اپنے اللہ سے اس حالت میں نہیں ملنا چاہتا کہ میرے چہرے پر سنت ِرسول نہ ہو“ …لہٰذا امریکہ سے بغیر علاج واپس چلے آئے۔ رمضان میں بعد نمازِ تراویح بیت اللہ میں علمی درس دینا آپ کا سالہا سال سے معمول تھا جسے اس سال بھی باوجود شدید تکلیف کے ترک نہ کیا۔ اس کے بعد مرض بہت شدت اختیار کرگیا۔( اللہ تعالیٰ اس بیماری کو ان کے گناہوں کا کفارہ بنائے اور ان سے درگزر فرمائے) آخر وہ دن آگیا جس سے کسی کو مفرنہیں اور عالم اسلام کا نامور عالم دین جدہ میں بروز بدھ ۱۵/شوال ۱۴۲۱ھ دارِآخرت کی طرف کوچ کرگیا۔ حکومت سعودی عرب کی طرف سے آپ کی وفات کا اعلان کیا گیا۔ آپ کو مکہ مکرمہ کے قبرستان معلی میں ان کے شیخ علامہ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ کے پہلو میں دفن کیا گیا۔ جنازہ میں شرکت کرنے والوں کا ایک جم غفیر تھا۔ اس کے علاوہ امیر نائف بن عبدالعزیز، صوبہ قصیم کے گورنر جناب شہزادہ فیصل بن بندر بن عبدالعزیز، جدہ کے گورنر جناب مشعل بن ماجد بن عبدالعزیز اور علماءِ عظام کی کثیر تعداد کے علاوہ هيئة کبار العلماء (سینئر علما بورڈ ) کے اَراکین اور طلباء کی کثیر تعداد آپ کے جنازہ میں شریک ہوئی۔ آپ کی وفات کی خبر پل بھر میں اقصائے عالم میں پھیل گئی جس سے عوام وخواص میں دکھ واَلم کی لہر دوڑ گئی۔دنیا بھر میں آپ کی تدفین سے اگلے روز جمعہ کی نماز کے بعد غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ سعودی عرب کی تمام مساجد میں بھی اس نماز جنازہ کا اہتمام کیا گیا۔ لاہور میں مجلس التحقیق الاسلامی کے ذمہ داران کو سعودی عرب سے فون پر جونہی یہ اطلاع موصول ہوئی، ملک کے معروف علماء کو اس افسوسناک خبرسے مطلع کیاگیا۔ ملک کے اخبارات وجرائد میں اس خبر کی اشاعت کے لئے تمام نشریاتی اداروں کوپریس ریلیز فیکس کئے گئے۔جن میں سعودی سفارتخانہ سے بھجوائے