کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 24
اس کے ذمہ دارہیں ۔ اگر کوئی عام آدمی برائی کو اپنے ہاتھ سے روکنے کی کوشش کرے گا تو اس برائی سے بھی بڑا فتنہ کھڑا ہوجائے گا لہٰذا اس معاملہ میں حکمت سے کام لینا ضروری ہے۔آپ اپنے گھر میں تو برائی کو اپنے ہاتھ سے روک سکتے ہیں کیونکہ آپ اپنے گھر کے نگران ہیں لیکن بازار میں برائی کو ہاتھ سے روکنے کا نتیجہ اس برائی سے زیادہ شدید بھی نکل سکتا ہے ۔“
آپ نے اسلامی نظام کے نفاذکے لئے کبھی سختی کے استعمال کو تسلیم نہیں کیا اور اللہ کے اس قول پر اپنے استدلال کی بنیاد رکھی:
﴿اُدْعُ اِلیٰ سَبِيْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلهم بِالَّتِیْ هي اَحْسَنُ﴾
” (اے پیغمبر!) اپنے پروردگار کی راہ کی طرف لوگوں کو بلاؤ اور نہایت حکمت اور اچھے طریقے سے پندونصیحت کرو اور مخالفوں سے بحث و نزاع کرو تو وہ بھی احسن طریقہ کے ساتھ“
انتہا پسندی کو ماپنے کے لئے لوگوں کے ذوق کو معیار قرار نہیں دیا جاسکتا!
اسلام میں انتہا پسندی کے متعلق شیخ نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا
” اکثر لوگ دین میں زہد اور دنیاسے کنارہ کشی کے ضمن میں انتہا پسندی کا شکار ہیں ۔ وہ چاہتے ہیں کہ لوگ ہر معاملہ میں خواہ وہ دینی ہو یا دنیاوی، بالکل آزاد ہوں اوران کا نظریہ ہے کہ ہر انسان کو اپنے ہر قول و فعل میں آزاد ہونا چاہئے۔ ایسے لوگ یقینا بدترین انتہا پسند ہیں ۔ یہاں ایسے لوگ بھی ہیں جو دین میں انتہائی غلو کرتے ہیں اور اس غلو میں حد سے تجاوز کرتے اور صراطِ مستقیم سے ہٹ جاتے ہیں ۔ لیکن اللہ کا دین اِفراط و تفریط سے مبراہے اور غلو اور دین سے مادر پدر آزادی کے درمیان ایک معتدل راستہ ہے۔ اس لئے لوگوں کے ذوق سے انتہا پسندی کا اندازہ نہیں کیاجاسکتا۔ اگر ہم لوگوں کے ذوق کو معیار قرار دیں تو لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہوں گے جو دین پر مضبوطی سے کاربند ہونے کو بھی انتہا پسندی قرا ردیں گے لہٰذا انتہا پسندی کو جانچنے کا معیار اگر کوئی چیز ہوسکتی ہے تو وہ کتاب اللہ ہے یا سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !۔‘‘
شیخ ابن عثیمین کی اَہم اور مشہور تصانیف
شیخ نے مختلف کتب کے متون کی شروحات پر مبنی متعدد کتب تالیف فرمائیں ۔ اس کے مختلف مسائل پر رسائل اور کتابچے لکھے۔متنوع علوم وفنون پرمشتمل یہ کتب آپ کے بلند مرتبے اورعلمی رسوخ پر دلالت کرتی ہیں ۔ہم مختلف موضوعات کے لحاظ سے آپ کی مشہور کتب کی فہرست پیش کرتے ہیں :
تفسیر اور اُصولِ تفسیر
٭ أصول في التفسير
٭ تفسير آية الکرسي