کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 22
اللہ تعالیٰ نے ان کو علمی بصیرت اور تفقہ میں اتنا اونچا مقام عطا فرمایا تھا کہ بڑے بڑے علماء اس کے معترف تھے۔ اس کی وجہ وہ خصوصیات تھیں جو بہت کم لوگوں کو ودیعت ہوتی ہیں ۔ ان کی پہلی خوبی یہ ہے کہ ان کی تالیفات حسن ترتیب کا مرقع ہیں ۔ عبارت نہایت شاندار اور مربوطہے۔ شیخ ہمیشہ مسئلہ کے تمام پہلوؤں کو اس طرحکھول کر بیان کرتے کہ طلباء کے سامنے ہر مسئلہ نکھر کر سامنے آجاتا۔
آپ کی دوسری خوبی یہ تھی کہ آپ کا طرزِ تدریس منفرد قسم کا تھا۔ آپ صرف لیکچر دینے پر اکتفا نہیں کرتے تھے جیسا کہ بعض اساتذہ کا معمول ہوتا ہے بلکہ آپ لیکچر کے دوران طلباء سے سوال و جواب کرتے۔ طلباء سے تبادلہ دلائل کرتے۔ حلقہ درس کے آخر میں بیٹھے ہوئے طالب ِعلم کو براہِ راست سوال سے اچانک متوجہ کرتے اور اس طرح سامعین کو ذ ہنی طور پر اپنی طرف متوجہ رکھتے اور یہ طریقہ تعلیم آج کی دینی تعلیم میں خال خال ہی ملتاہے۔ خاص طورپر نجد کے طرزِ تعلیم میں ،مباحثہ اور سوال و جواب کا معمول نہیں ہے۔ لیکن شیخ ابن عثیمین او ران کے استادِ مکرم شیخ سعدی مروّجہ طریقہ تعلیم کے مخالف تھے۔ آپ کے حلقہ درس کا فیضان بہت وسیع ہوتا تھا۔ ان کے گرد تشنگانِ علم کا ہجوم ائمہ محدثین کے دور کی یاد زندہ کیا کرتا تھا۔ ان کے علم کے بحر ذخار سے بہت سے تشنگانِ علم نے اپنی پیاس بجھائی۔
شیخ نے شاہ خالدمرحوم کے خرچ پر جامع عنیزہ کے قریب طلباء کے لئے ایک ہوسٹل قائم کیا تھا جہاں سعودی عرب کے دور دراز علاقوں سے حتیٰ کہ دیگر ممالک سے بھی طلباء کشاں کشاں اپنی علمی پیاس بجھانے چلے آتے۔
شیخ کی ایک بڑی خوبی یہ تھی کہ وہ تقلید شخصی کے مخالف تھے۔ کبھی کسی خاص مسلک و مکتب فکر سے جامدانہ وابستگی کا اظہار نہیں کیا۔ آپ علامہ ابن تیمیہ سے خاص طور پر متاثر تھے چنانچہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کے بے شمار اِجتہادات کو اختیار کیا یا ان رحمۃ اللہ علیہ کے اجتہادات کو بنیاد بنایا۔
شاہ فیصل عالمی ایوارڈ
شیخ کی ان علمی کاوشوں کی وجہ سے انہیں شاہ فیصل عالمی ایوارڈ کا مستحق قرار دیا گیا۔ ۱۴۱۴ھ /۱۹۹۴ء میں کمیٹی نے انہیں خدمت ِاسلام کے صلے میں شاہ فیصل ایوارڈ سے نوازا۔ جن خصائل حمیدہ کی بنا پر آپ کو اس ایوارڈ کا اہل قرار دیا گیا، کمیٹی نے ان کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے :
۱۔ شیخ ان گونا گوں فضائل و کمالات سے آراستہ ہیں جو واقعی علماءِ حق کا خاصا ہوتے ہیں ۔ زہدو ورع، حق گوئی، راست بازی، مسلم اُمہ کی مصالح کے لئے جدوجہد اور عام و خاص کے لئے خیرخواہی کا جذبہ آپ کے امتیازی اَوصاف ہیں ۔
۲۔ بے شمار لوگوں نے آپ کی تدریس، تصنیف و تالیف اور فتوؤں سے علمی فائدہ اُٹھایا۔
۳۔ مملکت ِسعودی عرب کے مختلف علاقوں میں آپ نے نہایت نفع رساں لیکچر زدیئے۔