کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 21
وخطابت کے منصب پر فائز ہوئے۔ جامع مسجد عنیزہ کے ساتھ تدریسی حلقہ قائم کیا۔ جامعہ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ میں بھی تدریسی فرائض سرانجام دیتے رہے۔ ہیئة کبار العلماء ( سینئر علماء بورڈ) کے بھی موٴثر رکن رہے۔
شیخ ابن عثیمین ۱۳۷۱ھ میں مسند ِتدریس پرمتمکن ہوئے۔ آپ کی زندگی کا یہ پہلو قابل اظہار تھا کہ جب مفتی دیارِسعودیہ اور قاضی القضاة شیخ محمد ابن ابراہیم کی جانب سے آپ کو عہدۂ قضاکی پیش کش کی گئی تو انہوں نے اِسے قبول کرنے سے انکار کردیا۔ اس کے بعد شیخ محمد بن ابراہیم نے شیخ کو ’احساء کورٹس‘ کا چیف بنانے کا فیصلہ صادر کیا لیکن شیخ نے اس فیصلہ کوبھی تسلیم نہ کیا اور اپنے حکیمانہ انداز سے شیخ محمد بن اِبراہیم کو اپنے اصرارسے دستبردار ہونے پر مطمئن کردیا۔
شیخ کی نابغہ روزگار شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔ آپ بیسیوں رسائل کے مصنف اور بلندپایہ مدرّس تھے۔ سب سے پہلے شیخ نے جو کتاب تالیف فرمائی وہ علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کے ایک طویل فتویٰ الحمویة جو علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اہل حماة کے جواب میں لکھا تھا، کا خلاصہ تھا۔ شیخ کی یہ کتاب ۱۳۸۰ ھ میں شائع ہوئی۔ اس کے بعد شیخ درس و تدریس، تصنیف و تالیف اور دعوت و تبلیغ کے میدان میں سرگرم ہوگئے اور زندگی کی آخری سانسوں تک اسی میں مشغول رہے۔ علومِ شرعیہ میں معمولی دلچسپی رکھنے والے اس بات پر متفق ہوں گے کہ شیخ مرحوم نے نہ صرف سعودی عرب بلکہ پورے عالم اسلام میں علومِ شرعیہ کے مختلف میدانوں میں اپنی انتھک، متنوع اور پیہم کاوشوں سے علمی تحریک کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔آپ کی وہ کیسٹیں جن پر عقائدو توحید، فقہ و اُصول کی بحثوں اور صرف و نحو کے قواعد کی شروح ریکارڈ ہیں ، ان کی تعداد اس قدر زیادہ ہے کہ اگر ان کو ایک عظیم لائبریری کہا جائے تو مبالغہ نہ ہوگا۔
اس کیسٹوں کی لائبریری سے بے شمار کتب، کتابی شکل میں آئیں جن میں سے ایک مذہب امام احمد بن حنبل کے متن کی مکمل شرح ہے۔ اس کے علاوہ ایک کتاب زاد المستقنع ہے جو اس وقت سے متواتر شائع ہو رہی ہے۔ اسی طرح چند جلدوں میں ریاض الصالحین کی شرح شائع ہوئی اور اس کے علاوہ بے شمار شروحات ہیں جو تمام کی تمام ان کیسٹوں سے مرتب کی گئی ہیں ۔ یہاں یہ بات نوٹ رہنی چاہئے کہ علماءِ نجد کے ہاں سوائے چیدہ چیدہ علماء کے باقاعدہ کتابیں لکھنے کا رواج نہیں تھا۔ آپ کی وہ کتب اس کے علاوہ ہیں جو آپ کے شاگردوں نے آپ کی رضامندی سے آپ کی کیسٹوں سے از خود جمع ومرتب کیں ۔ آپ نے چالیس سے زائد کتابیں تالیف کیں ۔ اس طرح آپ کے فتاویٰ کئی جلدوں میں جمع کئے جاچکے ہیں ۔ جناب فہد سلیمان نے آپ کے فتاویٰ ۱۴ سے زائد جلدوں میں مرتب کئے ہیں جو دارالثریا کی جانب سے شائع بھی ہوچکے ہیں ۔