کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 19
علم وعمل کے روشن ستارے کا غروب ڈاکٹر سہیل حسن شیخ محمّد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: قربِ قیامت امت فتنوں میں گھرجائے گی، الفتن کالليل المظلم الفتن تموج کموج البحرکہ فتنے سمندر کی لہروں کی طرح یلغار کریں گے اوراندھیری رات کی طرح پوری اُمت پہ چھا جائیں گے۔ فتنوں اور مصائب کی شکلیں مختلف ہوں گی :کہیں مال کا فتنہ ہوگا ،کہیں قتل وغارت کا فتنہ ہو گالیکن ان تمام فتنوں کا سبب ایک بہت بڑا فتنہ ہو گا اور وہ ہوگا علم صحیح کا اُٹھ جانا… علم صحیح اس وقت اُٹھ جائے گا جب علماءِ حق دنیا سے ختم ہو جائیں گے۔ علم صحیح اسلام کا مضبوط ترین قلعہ اور اس علم کے حامل علماء کا وجود اُمت کے لئے رحمت ہے ۔ایک عالم کی موت پورے عالَم کی موت ہوتی ہے، پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: إن اللّٰه لا يقبض العلم انتزاعا ينتزعه من العباد ولکن يقبض العلم بقبض العلماء حتی إذا لم يبق عالما اِتخذ الناس روٴوسا جهالا ، فسئلوا فأفتوا بغير علم فضلّوا وأضلوا (بخاری) ” اللہ بندوں کے سینوں سے علم نہیں کھینچے گا بلکہ علماء کی موت سے علم کو قبض فرمائے گا حتیٰ کہ کوئی عالم دنیا میں باقی نہیں رہے گا تب لوگ جہلاء کو اپنا سرداربنا لیں گے۔ ان سے سوال کیا جائے گا، تووہ علم کے بغیر فتویٰ دیں گے۔ خود بھی گمراہ ہوں گے اورلوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔‘‘ تھوڑے ہی عرصہ میں کتنے ہی علماءِ دارِفانی سے عالم جاودانی کی طرف کوچ کر گئے ۔اُمت اسلامیہ ابھی شیخ الاسلام عبد العزیزابن باز رحمۃ اللہ علیہ اور محدث العصر علامہ شیخ محمد ناصر الدین البانی کی وفات کے غم سے نکلنے نہ پائی تھی کہ علم و تحقیق کا ایک اورآفتاب بھی غروب ہو گیا جس سے عالم اسلام اس وقت روشنی حاصل کررہا تھا یعنی علامہ ،محدث، مفسر، فقیہ ،اُصولی، شیخ محمد بن صالح بن محمد العثیمین جو ۱۵/ شوال ۱۴۲۱ھ بمطابق۱۰/جنوری ۲۰۰۱ء کو جدہ میں راہ گیر عالم بقا ہو گئے ۔ إنا للّٰه وانا اليه راجعون! مولد/ مسکن شیخ مرحوم ۱۳۴۷ھ رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں قصیم کے شہرعنیزہ میں پیدا ہوئے۔ بچپن ہی سے علومِ شرعیہ کی تحصیل میں مصروف ہوگئے۔ جس علاقہ میں آپ زیر تعلیم تھے وہ علمی تحریکوں کی آماجگاہ تھا اور اس علاقہ کی مساجد حتیٰ کہ گھر بھی علمی حلقوں اور فکریمباحثوں کی ایک چراگاہ تھے۔ مرد تو مرد عورتیں بھی اس علمی تحریک میں شانہ بشانہ شریک تھیں جیسا کہ روضة الناضرين کے مصنف نے اس