کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 18
ہیں جو عمل نہ کرنے کی وجہ سے کتاب و سنت میں قابل مذمت ٹھہرے ہیں ۔ صراطِ مستقیم بالکل واضح ہے اس میں کسی قسم کی پوشیدگی نہیں ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ” اس کی رات بھی دن ہے، صرف بدقسمت ہی برباد ہوگا “ لہٰذا ہر فرد کے لئے ضروری ہے کہ سوچ سمجھ کر قدم رکھے، کل حساب اکیلے ہی کو دینا ہوگا، دوسرا کوئی اس کا معاون و مددگار نہیں ہوگا او رجہاں تک تحائف کا تعلق ہے تو بلاشبہ ان کا جواز ہے لیکن تحائف کے بہانے جہیز کا جواز پیدا کرنا بھی موجب ِگرفت ہے۔ اصحاب ِسبت حیلوں کی وجہ سے ہی مستحق لعنت ٹھہرے تھے … أعاذنا اللّٰه منها
سوال: کیا مردوں اور عورتوں کے لئے سیاہ لباس پہننا جائز ہے؟
جواب: مردوں اور عورتوں کے لئے سیاہ لباس پہنے کا جواز ہے، ممانعت نہیں ۔ صحیح بخاری میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اُمّ خالد کو سیاہ لباس پہنایا تھا : باب الخميصة السوداء۔اور سنن ابوداود وغیرہ میں ہے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے سیاہ اُونی جبہ تیا رکیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پہنا ( فتح الباری :۲۸۱۹)… عون المعبود ۴/۹۰۵ میں ہے
والحديث يدل علی مشروعية لبس سواد وأنه لا کراه فيه
” اور یہ حدیث سیاہ لباس کے جائز ہونے پر دلالت کرتی ہے ، اوریہ کہ اس میں کوئی کراہت نہیں “
اور نسائی میں ہے کہ فتح مکہ کے دن آپ نے سیاہ پگڑی پہنی ہوئی تھی( لبس العمائم السود)
سوا ل: کراچی سے جنازہ نتھیاگلی کے لئے بذریعہ جہاز روانہ ہوا ۔ لوگ نتھیاگلی جمع ہوئے ، قبر تیار ہوئی تو اطلاع ملی کہ جہاز بوجہ خرابی ٴموسم کراچی واپس چلا گیا ہے۔ جہاز کی روانگی میں مزید تاخیر ہونے کی وجہ سے کیا وہاں جمع لوگ جنازہ پڑھ سکتے ہیں جبکہ میت ابھی دورانِ سفر ہے۔ یہ بھی احتمال ہے کہ میت دوسرے دن یا رات اپنے آبائی گاؤں پہنچے گی، کیا اس طرح غائبانہ نمازِ جنازہ جائز ہے؟
جواب:غائبانہ جنازہ کا جواز تو ہے۔ نجاشی کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا:
إن أخاکم قدمات بغير أرضکم فقوموا فصلوا عليه
” تمہارا بھائی غیر زمین میں فوت ہوگیاہے ، اٹھو اس کی نمازِجنازہ پڑھو “
اور صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ہے: قد توفی الیوم کہ وہ آج فوت ہوا ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جب میت پر نمازِ جنازہ پڑھنا، اس کے لئے دعا کرنا اس کے کفن میں ملفوف ہونے کی صورت میں جائز ہے تو غائبانہ یا قبر پر اس کے لئے کیوں جائز نہیں ہے۔ (فتح الباری ۳/۳۱) اور امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ الدرر البهية میں فرماتے ہیں کہ نمازِ جنازہ قبر پر پڑھی جاسکتی ہے اور غائب میت پر بھی۔ یہ بھی یاد رہے کہ میت کے دفن یا عدمِ دفن سے اصل مسئلہ کی نوعیت میں کوئی فرق نہیں پڑتا، معاملہ دونوں کا ایک جیسا ہے، قصہ نجاشی عموم کی دلیل ہے لیکن صورتِ مسئولہ میں میت کی آمد کا انتظار کرنا چاہئے، کیونکہ اس کی آمد متوقع ہے۔