کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 17
کردیتے ہیں جس میں آپ کا نام آتا ہو۔ دورانِ نماز آپ پر اس طرح سے درود پڑھنا کیسا ہے؟
جواب: اس صورت میں عمومِ اَحادیث کی بنا پر بحالت ِنماز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنے کا جواز ہے۔ اور اگر کوئی نہ پڑھے تو بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ اس میں اس حدیث پر عمل ہوجائے گا
لا تقروٴوا بشيیٴ من القرآن إذا جهرت إلا بأم القرآن
” جب میں اونچی آواز سے تلاوت کروں تو سورۂ فاتحہ کے سوا کچھ نہ پڑھو“ (ابو داود: کتاب استفتاح الصلوٰة، دار قطنی:۱/۳۱۹)
سوال :ایک عورت کو دو مختلف مجالس میں رجعی طلاقیں ہوچکی تھیں ، بعد ازاں اس نے شوہر سے بذریعہ خُلع علیحدگی حاصل کرلی۔ کیا دو طلاقوں کے بعد تیسرے موقع پر خلع تیسری طلاقِ بائن کے حکم میں ہوگا یا عدت کے بعد وہ اسی شوہر سے نکاح کرسکتی ہے؟
۲۔ایک عورت کا صرف خُلع کے بعد پہلے شوہر سے نکاح ہوا۔ کیا اس کے بعد کسی طلاقِ رجعی کی گنجائش رہ جاتی ہے یا کوئی ایک دی گئی طلاق، طلاقِ ثلاثہ کی مانند بائن ہوجائے گی؟ خُلع سے پہلے کوئی طلاق نہیں دی گئی تھی۔ (ڈاکٹر عبدالرحمن چوہدری، لاہور)
جواب:دو رجعی طلاقوں کے بعد خلع تیسری طلاق کے حکم میں ہے۔ قصہ ثابت بن قیس میں ا س کا نام ’طلاق‘ رکھا گیا ہے چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ثابت باغ لے لو اور اس کو ایک طلاق دے دو( صحیح بخاری وغیرہ) …قرآنی آیت حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَيْرَہ پر عمل کرنا ضروری ہے۔
۲۔خلع کے بعد اسی شوہر سے نکاح کی صورت میں بقیہ طلاقوں کی گنجائش باقی رہتی ہے اور ان کی اصلی حیثیت برقرار ہے، دو طلاقوں میں سے پہلی رجعی اور دوسری بائن ہوگی جو خلع سمیت درحقیقت تیسری تصور ہوگی۔
سوال: کیا امیر لوگوں سے جہیز لینا جائز ہے۔ بعض حضرات کہتے ہیں کہ خود نہیں مانگنا چاہئے لڑکی والے جو دیں ، وہ لے لینا چاہئے۔ لوگوں کو جہیز لینے سے روکا جائے تو وہ کہتے ہیں کہ بڑے بڑے مولوی خود جہیز دیتے اور لیتے ہیں ۔ (محمد بشیر احمد قصوری، ابوتراب)
جواب: جہیز ایک ہندووانہ رسم ہے جس سے احتراز از بس ضروری ہے۔جہیز دراصل عورت ذات کو وراثت سے محروم کرنے کی ایک سازش ہے۔ آج کل بالفعل ہمارے ماحول اور معاشرہ میں یہی کچھ نظر آرہا ہے کہ جو لوگ جہیز کے پابند ہیں وہ بعد میں اپنے کو لڑکی کی وراثت سے بری الذمہ سمجھتے ہیں ۔ یہ سراسر دھوکہ ہے ۔ ایسے لوگ جہاں حقوق کی عدم ادائیگی کے مجرم ہیں ،وہاں کافرانہ رسموں سے بھی اپنے بوجھ میں اضافہ کررہے ہیں لا حول ولا قوة الا باللّٰه العلی العظيم…!
ایک مسلمان کے لئے کسی پیر یا مولوی کا عمل نمونہ نہیں ۔ یہود و نصاریٰ کے کتنے ہی اَحبار و رہبان