کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 104
وہ اشعار جو بغیر اُصول وضوابط کے کسی مذمت و مدح میں ذاتی پسند وناپسند پر مبنی ہوں ، اور وہ غلو اور مبالغہ آرائی سے لبریز ہوں اور شاعرانہ تخیلات میں جھوٹ سچ کے قلابے ملائے گئے ہوں ، اگرساز کے بغیر بھی پڑھے جا ئیں تب بھی ناجائز ہیں کیونکہ ایسے شعراء کی اللہ تعالیٰ نے مذمت کی ہے اور ان کی پیروی کرنے والوں کی بھی … فرمایا
﴿ وَالشُّعَرَاءُ يَتَّبِعُهُمُ الْغَاوُونَ ﴿٢٢٤﴾ أَلَمْ تَرَ أَنَّهُمْ فِي كُلِّ وَادٍ يَهِيمُونَ ﴿٢٢٥﴾ وَأَنَّهُمْ يَقُولُونَ مَا لَا يَفْعَلُونَ ﴾ (الشعراء۲۲۶)
” شاعروں کی پیروی وہی کرتے ہیں جو بہکے ہوتے ہوں ، کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ شاعر ایک ایک بیابان میں سر ٹکراتے پھرتے ہیں اور وہ کہتے ہیں جوکرتے نہیں “
اس قسم کے اشعار کی مذمت میں ہی جامع ترمذی میں فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ
” پیٹ کو ایسی پیپ سے بھر لینا جو اسے خراب کردے، شعروں کے ساتھ سے بھر لینے سے بہترہے“