کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 103
﴿ اَللّٰهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيْثِ کِتَابًا مُّتَشَابِهًا مَّثَانِیَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُوْدُ الَّذِيْنَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِيْنُ جُلُوْدُهُمْ وَقُلُوْبُهُمْ اِلٰی ذِکْرِ اللّٰهِ ذٰلِکَ هُدَیٰ اللّٰهِ يَهْدِيْ بِه مَنْ يَّشَآءُ وَمَنْ يُّضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَه مِنْ هَادٍ﴾ (الزمر:۲۳) ” اللہ تعالیٰ نے بہترین کلام نازل کیا ہے جو ایسی کتاب ہے کہ آپس میں ملتی جلتی اور بار بار دہرائی جانے والی آیتوں پر مشتمل ہے، جس سے ان لوگوں کے جسم کانپ اُٹھتے ہیں جو اپنے ربّ کا خوف رکھتے ہیں ۔ آخر میں ان کے جسم اور دل اللہ تعالیٰ کے ذکر کی طرف جھک جاتے ہیں ۔“ یعنی جب اللہ کی رحمت اور اس کے لطف وکرم کی اُمید ان کے دلوں میں پیدا ہوتی ہے تو ان کے اندر سوز وگداز پید اہوتا ہے اور اللہ کے ذکر میں مصروف ہو جاتے ہیں ۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں اس میں اولیاء اللہ کی صفت بیان کی گئی ہے کہ اللہ کے خوف سے ان کے دل کانپ اٹھتے ہیں ۔ ان کی آنکھوں سے آنسوں کی جھڑی لگ جاتی ہے، ان کے دلوں کو اللہ کے ذکر سے اطمینان نصیب ہوتا ہے۔ یہ نہیں کہ وہ ہوش و حواس باختہ ہو جائیں اور عقل وہوش نہ رہے کیونکہ یہ بدعتیوں کی صفت ہے اور اس میں شیطان کا دخل ہوتا ہے (ابن کثیر) ۔جیسے آج کل بدعتیوں کی قوالی میں اس طرح کی شیطانی حرکتیں عام ہیں جسے وہ حالت ِبے خودی اور بے ہوشی سے تعبیرکرتے ہیں ۔ ابن کثیر فرماتے ہیں کہ اہل ایمان کا معاملہ اس بارے میں کافروں سے چند وجوہ کی بنا پر مختلف ہے: (۱) اہل ایمان کا سماع قرآنِ کریم کی تلاوت ہے جب کہ کفار کا سماع بے حیا گانے والیوں کی آوازوں میں گانا بجانا سننا ہے (جس طرح اہل بدعت کا سماع مشرکانہ غلو پر مبنی قوالیوں اور نعتیں ہیں )۔ (۲) اہل ایمان قرآن سن کر ڈرکر اَدب ، اُمید، محبت، علم وفہم سے روپڑتے ہیں جب کہ کفار شورکرتے ہیں اور کھیل کود میں مصروف رہتے ہیں ۔ (۳) اہل ایمان سماعِ قرآن کے وقت اَدب وتواضع اختیار کرتے ہیں جیسے صحابہ رضی اللہ عنہم کی عادتِ مبارکہ تھی، جس سے ان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے اوران کے دل اللہ کی طرف پھرجاتے (ابن کثیر) وہ اشعار بغیر ساز کے پڑھے جا سکتے ہیں جو فحش گوئی کی بجائے خیروحکمت پر مبنی ہوں : إن من الشعر لحکمة … ہر وہ شاعری جو مسلمانوں کے کردار وسیرت کو سنوارے، اسلام کی حمایت میں اور اس میں جھوٹ نہ ہو۔ توحید وسنت کی جھلک اس میں ہو، باطل، بدعت و شرک کی کاٹ کے لیے ہو تو جائز ہے جس طرح اسلام کی حمایت میں حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کو خودنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ” کافروں کی مذمت بیان کرو … جبریل بھی تمہارے ساتھ ہے“ (بخاری) کون سے اشعار جائز ہیں ! اگر یہ جائز اشعار بھی ساز کے ساتھ پڑھے جائیں تو سابقہ نصوص کی وجہ سے ناجائز ہوں گے۔لیکن