کتاب: محدث شمارہ 245 - صفحہ 100
گلوکاروں کے تذکرے فخر سے کرتی ہیں ۔
(۶) دولت کا ناجائز ضیاع ہوتا ہے۔
گانے بجانے کی محفلوں میں شرکت ناجائز اور حرام ہے !
(۱) ارشادِ باری تعالیٰ ہے
﴿وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْکُمْ فِیْ الْکِتَابِ أنْ إذَا سَمِعْتُمْ اٰيٰتِ اللّٰهِ يُکْفَرُ بِهَا وَيُسْتَهْزَاُ بِهَا فَلاَتَقْعُدُوْا مَعَهُمْ حَتّٰی يَخُوْضُوْا فِیْ حَدِيْثٍ غَيْرہ ، إنَّکُمْ اِذًا مِّثْلُهُمْ﴾ (النساء ۱۶۰)
” اللہ تعالیٰ تم پراپنی کتاب میں نازل کر چکا ہے کہ جب تم کسی مجلس کواللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ مذاق کرتے ہوئے سنو تو اس مجمع میں ان کے ساتھ نہ بیٹھو حتیٰ کہ وہ اس کے علاوہ اور باتیں کرنے لگیں ، ورنہ تم بھی اس وقت انہی جیسے ہوگے“
ایسی محفلوں کے لیے امر بالمعروف لازمی ہے اور ان میں شرکت کبیرہ گنا ہ ہے۔ اس آیت سے بخوبی معلوم ہو جاتا ہے کہ ایسی مجالس اور اجتماعات جن میں اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اَحکامات کا قولاًیا عملاً مذاق اُڑایاجا رہا ہو، ان میں شرکت ناجائز ہے جیسے آج کل امراء ، فیشن ایبل اور مغربی تہذیب کے دلدادہ لوگوں کی محفلوں ، شادی بیاہ، سالگرہ، محفلوں اور بسنت کے میلوں پر کیا جاتا ہے ۔ ” ان جیسا ہونے کی قرانی وعید“ اہل ایمان کے دلوں میں کپکپی طاری کرنے کے لیے کافی ہے بشرطیکہ دل میں ایمان ہو!
قوالوں کا اندازِ راگ و غنا اور میراثیوں کا مخلوط مجالس میں ڈھول اور مختلف دھنوں پر نوجوان لڑکیوں کا بن ٹھن کر لڈی بھنگڑا ڈالنا، تھر تھرانا ،مٹکنا اوربغل گیر ہونا،اور غیر مردوں کا اس کو شہوت بھری نگاہوں سے دیکھنا…ہر ذی شعور شخص اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھے کہ اس وقت اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کی کس قدر دھجیاں اُڑائی جاتی ہیں ، بھلا کسی طرح ایسے اجتماعات میں شرکت جائز ہوسکتی ہے !!
وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہنود
یہ مسلمان ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود
(۲) ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿يآيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَتَّخِذُوْا الَّذِيْنَ اتَّخَذُوْا دِيْنَکُمْ هُزُوًا وَّلَعِبًا﴾ (المائدہ: ۵۷)
” اے اہل ایمان! ا ن لو گوں کودوست نہ بناؤ جوتمہارے دین کو ہنسی کھیل بنائے ہوئے ہیں “
دین کو کھیل اورمذاق بنانے والے چونکہ اللہ اور رسول کے دشمن ہیں ، اس لئے ان کے ساتھ اہل ایمان کی دوستی نہیں ہونی چاہیے۔ گانا بجانا شریعت ِاسلامیہ کے ساتھ ہنسی مذاق ہے!
(۳) قرآن کریم میں اللہ تعا لیٰ کا ارشاد ہے: