کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 99
”دنیا بھر میں انجیل پھل دے رہی ہے او رپھل پھول رہی ہے“ کون سے شعبوں پر یہ رقم خرچ ہوئی ، اس کے اعداد وشمار حسب ِذیل ہیں : تبلیغ انجیل اور بچوں کی تعلیم پر ۸فیصد مصیبت زدگان کی امداد پر ۱۹ فیصد سمندر پارکارکنوں پر خرچ پر ۵فیصد ترقیاتی کام پر ۳۹ فیصد سمندر پار پروگراموں کی مدد پر ۵ فیصد بچوں کی حفاظتپر ۱۶ فیصد برطانوی مذہبی فنڈپر ایک فیصد انتظامیہ پر ۷ فیصد تعلیم و ترقی پر ۱۰ فیصد اس قسم کی سرگرمیوں کا نتیجہ یہ ہے کہ : ”عیسائیت دنیا میں تیز ترین رفتار سے پھیلنے والا مذہب ہے۔“ ”عیسائیت دنیا کی آبادی سے تین گنا رفتار سے پھیل رہی ہے“ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ۵۰ برس پیشتر کوئی بھی نیپالی عیسائی نہیں تھا۔ اب نیپال بھر میں عیسائی موجود ہیں ، گرجا گھروں کی تعمیر جاری ہے۔ ۱۹۹۲ء میں رومانیہ میں ۱۰۰۰ نئے گرجے تعمیر کئے گئے، مسیحیوں کی تعداد میں اضافہ اور مسیحیت کی بڑھتی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ بہت بڑی تعدادمیں گرجاگھر تعمیر کئے گئے حتیٰ کہ ۹۰ فیصد گرجوں میں پادری او رمعاون عملہ بھی دستیاب نہیں ہورہا۔ تنزانیہ کے شہر کنڈوآ میں صرف ۱۸ مہینوں میں دس ہزار سے زائد افراد حلقہ بگوش عیسائیت ہوئے۔ ۲ ہزار سے زائد افراد فنڈ کی دعائیہ مہم میں شریک ہیں ۔ اِمدادی سرگرمیوں کی تفصیل ٭ عیسائیوں کے اس تنظیم نے ۶۷ ممالک میں ۵۹۲ پروجیکٹوں کی مدد کی۔ ۱۸۴۷۲ بچے مستفید ہوئے۔ بچوں کے حفاظتی پروگراموں میں ۲۵ ہزار بچوں کو اِمداد دی گئی۔ ٭ ہنگامی بنیادوں پر بوسنیا، صومالیہ، پیرو، سوڈان، بیروت، چین، ویت نام، ایتھوپیا، عراقیوں ، کردوں ، یوگنڈا، جنوبی افریقہ، موزمبیق، روانڈا، برونڈی، کینیا میں قحط، سیلاب زدگان اور جنگ کے متاثرین کی مدد کی گئی ۔ ہوائی جہازوں نے بھی اِمدادی اشیا پہنچائیں ۔ ٭ کروشیا، سربیا، بوسنیا میں قومیت و مذہب سے قطع نظر اِمداد ی کام کرنے والے ۲ مشنوں کو صرف ۹۳/۱۹۹۲ء میں ۴ لاکھ ۵۵ ہزار پونڈ دیئے گئے۔ ٭ متعدد ممالک میں شیر خوار بچوں کی شرح اَموات نصف ہوگئی۔ اب وہاں ۷۵ فیصد بچے سکول جاتے ہیں جبکہ ۱۹۶۰ء کے دہائی میں یہ تعداد نصف تھی۔ ٭ کولمبیا اور بولیویا میں قریباً نصف آبادی ۱۶ سال سے کم عمروں پر مشتمل ہے۔ ہزار ہا لڑکیاں