کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 98
اس پر عیسائی مشنریوں نے اپنی تکنیک بدلی، طریقہ تبلیغ تبدیل کیا، رویہ بدلا، سفید فام اَقوام کی ایجنٹی ترک کی بلکہ ان کی مخالفت پر کمر باندھی۔ سو اب یہ لوگ اِمدادی سرگرمیوں ، ویڈیو فلموں اور رفاہی اداروں کے قیام کی طرف متوجہ ہیں ۔ متاثرین کے دلوں میں ان کے لئے خواہ مخواہ ہی نیک خیالات ، احترام، نرمی و ملائمت اور خیرسگالی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں ۔ پھر تعلیمی اداروں اور تعلیم بالغاں پروگراموں کی وساطت سے آہستہ آہستہ غیر محسوس طریقوں سے ان کی برین واشنگ کرکے ان تک عیسائیت پہنچائی جاتی ہے۔ اس سلسلہ میں برطانیہ کی ممتاز ترین رفاہی تنظیم کی ۲۵ سالہ کارگزاریوں کا مختصر جائزہ زیر نظر سطور میں ملاحظہ فرمائیے:
مصیبت زدگان کے لئے امدادی فنڈ Tear Fund کا تعارف
’ٹیئر فنڈ‘ برطانیہ کی سب سے بڑی امدادی اور ترقیاتی ایجنسی ہے۔ اس پروگرام کے تحت دنیا بھر میں امدادی اشیا تقسیم کی جاتی ہیں اورمسیح کی خوشخبری پہنچائی جاتی ہے۔ ۶۰۰ مبشرین افریقہ، یورپ ، مشرقِ وسطیٰ، ایشیا او رجنوبی امریکہ کے ۱۰۰ ممالک میں مصروفِ کار ہیں ۔ اس تنظیم نے ۲۵ برسوں کے دوران غربت اور تکالیف کے خلاف لڑنے پر 12,38,92,126 کروڑ پونڈ خرچ کئے۔ پہلے سال ۳۴ ہزار پونڈ جبکہ ۹۳/۱۹۹۲ء میں 2,16,05,000 کروڑ پونڈ کے عطیات موصول ہوئے۔[1]
اس امدادی ایجنسی کی رپورٹ ۹۳/۱۹۹۲ء کا عنوان ہے :
[1] دنیا میں کسی مشن کی بھر پور تکمیل کے لئے جہاں انسانی کاوشوں اور جذبے کی بڑی اہمیت ہے اور وہ اصل کی حیثیت رکھتا ہے، وہاں مادّی وسائل سے بھی صرف ِنظر کرنا ممکن نہیں گو کہ اس کی حیثیت ثانوی ہے۔ جب ہم عیسائیت کی تبلیغ کی عالمی تحریک کا مطالعہ کرتے ہیں تو اس میں یہ امرواضح طو رپر دکھائی دیتا ہے کہ عیسائیت کی تبلیغ کے لئے مادّی کشش اور مال وزر کی قوت سے بہت زیادہ کام لیا گیا ہے جیسا کہ وسیع بنیادوں پر اِمدادی، رفاہی کام / ہسپتال اور تعلیمی اداروں کا قیام اس کے بغیر ممکن نہیں ۔ اس مطالعہ میں یہ امر بھی ملحوظ رہنا چاہئے کہ عیسائیت میں دینی خدمات ایک مخصوص پیشہ کے طور پر موجود ہے جبکہ اسلام میں تبلیغ ودعوت کسی مخصوص گروہ کی اِجارہ داری نہیں ہے۔ عیسائی پادریوں نے اپنی آسانی کے لئے عیسائیت میں تحریف کرکے مال وزر کے بدلے گناہ معاف کروانے کا تصور ایجاد کیا جبکہ اسلام میں زکوۃ وعشر، خراج اور خمس ومال غنیمت وغیرہ وصول کرنا اسلامی حکومت کی ذمہ داری ہے ، جن کی نہ ہی یہ نوعیت ہے نہ اس کے ذریعے دعوت وتبلیغ پر کسی طبقہ کی اجارہ داری ہوسکتی ہے۔ یہ اسلام کا ایسا متوازن پہلو ہے جس کے ذریعے دین کے کاموں کو اسلامی حکومت اور مسلمان عوام دونوں میں پھیلا دیا گیاہے، اللہ مسلمان حکومتوں کو اسلام کو پھیلانے کے لئے ملنے والے مال کو اسلام کی راہ میں خرچ کرنے کی توفیق بخشے۔آمین!
عیسائیت کی تبلیغ میں اس قدر مال وزر کا استعمال جیسا کہ آپ اعداد وشمار میں دیکھ رہے ہیں در اصل اسی امر کا مرہون منت ہے کہ عیسائی کلیسا مال وزر کے بدلے گناہ معاف کرانے کا تصور دے کر اس قدر مال دار ہوچکا ہے کہ ویٹی کن سٹی میں سونے کے انبار موجود ہیں اور آج بھی دنیا بھر میں عیسائی مشنریوں کی تنخواہیں ، مالی معاونتیں ، پروگرام وسیمینارز کیلئے فراخی کے ساتھ وہاں سے فنڈز ملتے ہیں جبکہ مسلمان مبلغین اور اسلامی تبلیغی پروگرام عموماً مادی وسائل کی کمی کا شکار رہتے ہیں ۔ مناسب ہوگا کہ کسی مقالہ میں ان عوامل پر بھی تقابلی تحقیق پیش کی جائے ۔(حسن مدنی)