کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 95
تھا۔ وہاں آج بھی مسلم مساجد امریکی دہشت گردی کا شکار ہیں ۔ سیکولر بھارت میں ۵۳ برس سے مسلمانوں پر ہر قسم کے مظالم ڈھائے جارہے ہیں ۔ ان کی نسل کشی کی جارہی ہے۔ ان کی مساجد مسمار، گھر نذرِ آتش، مردوں کو قتل اور عورتوں کی اجتماعی عصمت دری کی جارہی ہے۔ حاملہ عورتوں کے پیٹوں پر بیٹھ کر بچے پیدا کئے جاتے ہیں ۔ ان کی جائیدادیں ہندوؤں کے لئے تر نوالہ ہیں ۔ گذشتہ ۱۴ برس سے سکھ اقلیت، ہندو مظالم کا تختہ مشق بنی ہوئی ہے۔ ان کے دربار صاحب کی جی بھر کر بے حرمتی کی گئی۔ سکھ نوجوانوں کو تلوار کے گھاٹ اُتارا جارہا ہے۔ اچھوت قتل وغارت گری کا نشانہ بنے ہوئے ہیں ۔ گھوڑے پر سوار ہوجائے تو اچھوت دولہا کی پٹائی کی جاتی ہے۔ ہندوانہ عبادات میں انہیں آگ کی بھینٹ چڑھایا جاتا ہے۔ گذشتہ دو برس سے ہندوانہ ظلم و ستم کی توجہ عیسائیوں کی طرف بھی مبذول ہوئی ہے۔ ان کے گرجے، سکول، مرد، عورتیں ، راہبات سبھی غارت گری کی زد میں ہیں ۔ آسٹریلیا کا ایک پادری بمعہ بال بچے زندہ جلا دیا گیا ہے۔ ہندو برملا کہتے ہیں کہ مسلمانوں ، سکھوں ، عیسائیوں ، کسی بھی غیر ہندو کے واسطے ہندوستان میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ ہندوستان میں رہتا ہے تو ہندو بن کر رہو! برہما میں بدھ مت کے پیروکاروں اور فوجی حکومت کے ہاتھوں اراکان کے روہنگیا مسلمان سخت آلام و مصائب میں مبتلا ہیں ۔ انہیں لوٹا، پیٹا اور مارا جاتا ہے۔ ان کی مساجد برباد اور گھر مسمار کئے جاتے ہیں ۔ شعائر اسلام پر پابندیاں عائد ہیں ۔ نوجوانوں کی داڑھیاں نوچی جاتی ہیں ۔ مسلم خواتین پردہ سے محروم ہوتی ہیں ۔ ان کی عصمتیں لوٹی جاتی ہیں ۔ قربانی کرنے کے لئے جانور کی قیمت سے ٹیکس دینا پڑتاہے۔ بیگاریں بھگتتے ہیں ۔ بنگلہ دیش بھاگیں تووہاں بھی ان کے لئے جگہ نہیں ہے۔غریب ملکبنگلہ دیش انہیں سوائے بھوک ننگ کے اور دے بھی کیا سکتا ہے۔ بے نواؤں کی طرف عالمی اداروں اور حکومتوں کی توجہ بھی نہیں ہے۔ عیسائی تنظیمیں بھی خاموش ہیں ۔ برہما میں کیرن عیسائیوں کا حال بھی برا ہے لیکن وہ اُٹھ کر تھائی لینڈ میں چلے جاتے ہیں ۔ وہاں وہ باقاعدہ زندگی گزارتے ہیں ۔ بانس کے بنے ہوئے جھونپڑوں میں رہتے ہیں ۔ سبزیاں او رپھل اُگاتے اور چاول کھاتے ہیں ۔ مرغیاں ، سور، سیل مرغ اور بطخیں پالتے ہیں ۔ جنگلوں سے بھی خوراک حاصل ہوجاتی ہے۔ان کے بچے والی بال اور فٹ بال کھیلتے ہیں ۔ نرسری، پرائمری ، مڈل اور ہائی سکولوں میں پڑھتے ہیں ۔ اس پر بھی عیسائی تنظیمیں ان کی حالت ِبد پر مضطرب ہیں اوران کی حالت ِزار پر کانفرنسیں منعقد کرتی ہیں ۔ ایسٹ تیمور کے عیسائیوں کی تکالیف کی طرف توجہ دلاتے ہوئے ریورنڈ آئر ینیو کنہیا نے کہا ”میں