کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 92
پاکستان میں ان لوگوں کی اپنے حلقہ اثر (تعلیمی اداروں ، ہسپتالوں ) میں مقدور بھر کوشش ہوتی ہے اور حکومت سے بھی زبردست مطالبہ ہے کہ مجوزہ ضلعی حکومتوں کے نظام میں عورتوں کو ۵۰ فیصد نمائندگی دی جائے۔ زندگی کے ہر شعبہ میں مرد عورت امتیاز اور پردہ سسٹم کا خاتمہ کیا جائے۔ جس سے مسلم معاشرہ کی بربادی ظاہر و باہر ہے۔ جبکہ ان کا اپنا حال یہ ہے کہ عیسائی عورتیں اپنی مرضی سے ووٹ نہیں ڈال سکتیں بلکہ وہ مجبور ہوتی ہیں کہ جس نمائندہ کو برادری تسلیم کرے گی، وہ بھی اسے ووٹ دیں ، ورنہ ان کا نکاح منسوخ ہوجائے گا۔ عیسائی اقلیت کی نسوانی حقوق کے ضمن میں یہ تضاد روی حیرت انگیز ہے!
پوپ جان پال نے دورہ ٴبھارت کے دوسرے روز ایشیا میں لوگوں کو تبدیلی ٴمذہب پر آمادہ کرنے کے حق کی پرزور وکالت کی او رکہا کہ تبدیلی مذہب کو انسانی حق کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کسی ملک کو مذہب کے عقائد کے بارے میں زور و زبردستی نہیں کرنی چاہئے۔
ادھر پاکستان میں عیسائی اقلیت ، عیسائیوں کو یہ حق دینے پر تیار نہیں ۔ مقتول عالم کی اہلیہ نورین بی بی آٹھ ماہ کی حاملہ تھی۔ دونوں نے ایک سال قبل اسلام قبول کرکے شادی کی تھی جس پر ان کے خاندان اور عیسائی برادری ان سے ناراض تھی۔ دونوں کو چک میں واپس آنے پر ایک عیسائی خاندان نے پتھروں سے ہلاک کردیا، یہ المیہ ضلع سرگودھا میں پیش آیا۔
اقلیتی حقوق
عیسائیوں کے مطالبات کی فہرست شیطان کی آنت اتنی لمبی ہے ۔ مثلاً یہ کہ اقلیتی اَفراد کو کلیدی آسامیوں پر فائز کیا جائے۔ صوبائی کابیناؤں ، مرکزی وزارتوں ، بلدیاتی اداروں ، غیر ممالک میں بھیجے جانے والے وفود، کھیلوں کی ٹیموں ، ہائیکورٹ کے ججوں کی آسامیوں میں اقلیتوں کو نمائندگی دی جائے، اقلیتی اَفراد بھی صوبائی وزراءِ اعلیٰ، گورنر، وزیراعظم اور صدرِ مملکت منتخب کئے جائیں ۔ اقلیتی اکثریتی امتیاز کا خاتمہ ہو۔ لفظ اقلیت سے امتیاز کی بو آتی ہے لہٰذا اس کا استعمال ترک کردیا جائے۔ اسلامی قوانین منسوخ کئے جائیں ۔ آئین سے قراردادِ مقاصد کی بالادستی ختم کی جائے،اسلامی نظریاتی کونسل توڑ دی جائے۔ طریق انتخاب رائج کیا جائے، ملک کا اسلامی تشخص ختم کرکے پاکستان کو سیکولر سٹیٹ ڈکلیئر کیا جائے۔ عیسائی بچہ پیدا ہونے پر اس کا پانچ صدر روپے وظیفہ لگنا چاہئے۔ حکومت کے زیر اہتمام چلنے والے سکولوں میں سرکاری خرچ پر عیسائی اساتذہ مقرر کئے جائیں جو عیسائی بچوں کو بائبل کی باقاعدہ تعلیم دیں ۔ میٹرک کے امتحان میں حافظ ِقرآن کے لئے ۲۰ نمبروں کی خصوصی رعایت ختم کی جائے یا عیسائی بچہ اپنی مذہبی تعلیم کا سر ٹیفکیٹ پیش کر دے تو اسے بھی امتحان میں ۲۰ نمبر اضافی دیئے جائیں ۔ موجودہ امتیازی حیثیت ناقابل برداشت ہے۔ قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی ۵۰ نشستیں ہوں تاکہ یہ مضبوط و متحدہ گروپ اقلیتوں کے