کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 9
﴿يَااَيَّهُا الَّذِينَ اٰمَنُوْا لاَ تَتَّخِذُوْا الَّذِينَ اتَّخَذُوْا دِينَکُمْ هُزُوًا وَلَعِبًا﴾ (۵:۶۲) ”اے مسلمانو! ان لوگوں کا رشتہ نہ پکڑو جنہوں نے تمہاری شریعت کو ہنسی ٹھٹھا اور ایک طرح کا کھیل بنا لیا ہے“ان کا حال یہ تھا کہ : ﴿وَاِذَا نَادَيْتُمْ اِلٰی الصَّلوٰةِ اتَّخَذُوْهَا هُزُوًا وَّلَعِبًا ذٰلِکَ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لاَّيَعْقِلُوْنَ﴾ ”جب تم نماز کے لئے صدا بلند کرتے ہو تو یہ ہنسی او رٹھٹھا کرتے ہیں ۔ یہ اس لئے کہ ان کی عقلیں کھو گئی ہیں “ (۵:۶۳) سورہٴ بقرہ میں انہیں کی نسبت فرمایا ہے: ﴿زُيِنَ لِلَّذِيْنَ کَفَرُوْا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَيَسْخَرُوْنَ مِنَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا﴾(۲:۱۰۸) ”کافروں کی نظروں میں صرف دنیا کی زندگی ہی سما گئی ہے، وہ ان لوگوں کے ساتھ تمسخر کرتے ہیں جو اللہ پر ایمان لاتے ہیں “ سو آج یہ حالت خود مسلمانوں کا یہ نیا متمدن فرقہ ہمیں دکھلا رہا ہے، اور ضمناً خبر دیتا ہے کہ اس کا شجرۂ نسب ِضلالت کن لوگوں سے ملتا ہے؟ نماز سے بڑھ کر اس گروہ کے لئے کوئی مبغوض و مکروہ حکم نہیں ، کیونکہ علاوہ ایک وحشیانہ حرکت کرنے کے اس کے اکثر اجزاء ایسے ہیں جو متمدن زندگی کے ساتھ جمع نہیں ہوسکتے۔ وضو سے شرٹ کی آستینوں کا کلف خراب ہوجاتا ہے، اور سجدہ میں جانے سے پتلون پر گھٹنوں کے پاس شکنیں پڑ جاتی ہیں : ﴿اِذَا قِيْلَ لَهُمْ ارْکَعُوْا لاَ يَرْکَعُوْنَ﴾ (۷۷:۴۸) ”جب ان سے رکوع کرنے کو کہا جاتا ہے تو رکوع بجا نہیں لاتے“ جب نماز کے ساتھ یہ سلوک ہے تو روزہ کی نسبت پوچھنا ہی عبث ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ موجودہ متمدن زندگی نے دن میں پانچ مرتبہ اقلا ً غذا کا حکم دیا ہے، کوئی وجہ نہیں کہ ایک مہینے تک کے لئے انسان بالکل غذا ترک کردے ﴿قَاتَلَهُمْ اللّٰهُ اَنّي يوٴْفَکُوْنَ﴾ (۹:۳۰) المصلحون الدجّالون پھر عجیب تو یہ کہ اس گروہ میں ایک جماعت مصلحین ملت وائمہ اُمت کی بھی ہے جو اپنے تئیں تمام قوم کا پیشوا اور ہادیٴ حقیقی سمجھتی ہے اور چونکہ اسے یقین ہے کہ ابھی مسلمان اَحکامِ شریعت سے متنفر نہیں ہوئے ہیں ، گو غافل ہیں ، اس لئے جب کبھی مجلسوں اور کانفرنسوں کے اسٹیجوں پر ان کے سامنے آتی ہے تو یکسر پیکر اسلام و ایمان و مجسمہ شریعت ِ اسلامیہ بن جاتی ہے، اور جس شریعت کے اوّلین ارکان و عبادات تک سے اسے عملاً انکار ہے، اس کے ماننے والوں کے اِدبار و غفلت پر نبیوں کی طرح روتی اور رسولوں کی طرح فغاں سنج ہوتی ہے۔ پھر نماز کا فلسفہ اس کی زبان پر ہوتا ہے۔ روزہ کی فلاسفی پر ان سے بہتر کوئی لیکچر نہیں دے سکتا۔ اسلامی عبادات کے مصالح و حکم کے اعلان کا اس سے بڑھ کر کوئی واعظ نہیں ، حالانکہ خود اس کے نفس کا یہ حال ہے کہ احکامِ شریعت کی تذلیل و تحقیر میں اس سے بڑھ کر کوئی فتنہ نہیں ہے اور اس کا