کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 87
اقلیتی تہواروں کو ریڈیو اور ٹی وی پرنمائندگی ملتی ہے، گورنر ہاؤس میں اقلیتی کانفرنسیں منعقد ہوتی ہیں اور ان کے تہوار بھی منائے جاتے ہیں ۔ غرض کہ پاکستان میں اقلیتیں واقعی مقدس امانت ہیں ۔ دنیا بھر میں کہیں بھی اقلیتوں کو وہ حقوق ومراعات اور آزادیاں میسر نہیں ہیں جو انہیں پاکستان میں دی گئی ہیں ۔ زیادہ تر سندھ میں بسنے والے ۱۶۰,۷۶,۱۲ ہندو پاکستان کی دوسری بڑی اقلیت ہیں ، وہ ملکی سرگرمیوں میں بس واجبی سا حصہ لیتے اور خاموشی سے پاکستان کی بنیادیں کھوکھلی کرنے میں مصروف ہیں ۔ دیگر اقلیتی فرقوں کی آبادی ناقابل التفات ہے۔ اندریں حالات اقلیتوں کی نمائندگی اور اقلیتی حقوق کی حفاظت و حصول کا ذمہ عیسائیوں نے ہی اُٹھا رکھا ہے۔ عیسائی برادری پاکستان کی سب سے بڑی اقلیت ہے۔ ۱۹۸۱ء کی مردم شماری کے مطابق ان کی کل آبادی ۴۲۶,۱۰,۱۳ ہے۔ اکثریت پنجاب میں رہتی ہے۔ عیسائی اقلیت بڑی ہوشیار و زیرک، چاک وچوبند، مستعد اور فعال ہے۔ حالات کا گہرا وسیع مطالعہ کرتی اور گردوپیش پر کڑی نظر رکھتی ہے۔ قدم قدم پر انسانی حقوق، بنیادی حقوق، اقلیتی حقوق اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر میں منظور کردہ حقوق کے حوالہ سے اپنی موہومہ محرومیوں اور مظلومیتوں کا ڈھنڈورا پیٹنے اور انسانی اَقدار کی پامالی کے شکوے نشرکرنے میں یدطولیٰ رکھتی ہے۔ یہ لوگ فن پراپیگنڈہ کے رُموز و اَسرار سے کماحقہ واقف اور اس سے کام لینے کا سلیقہ رکھتے ہیں ، بات بات پر اپنی مفروضہ بے بسی اور مظلومیت کو اُچھالتے اور کسمپرسی کا شور مچاتے، چیخ چیخ کر دنیا کو سر پر اُٹھالیتے اور بہ آواز بلندرورو کر اَقوامِ عالم کو اپنی طرف متوجہ کرلیتے ہیں اور اپنی بات منوا کر چھوڑتے ہیں ۔ دیارِ مغرب کی عیسائی طاقتیں بالخصوص امریکہ ان کا سرپرست ہے۔ انسانی حقوق اور اقلیتی حقوق کے عالمی ادارے ،تنظیمیں اور ایمنسٹی انٹرنیشنل بھی اس کی پشت پر ہیں ۔ قومی شناختی کارڈ میں مذہب کاخانہ رکھنا ایک عام اور معمول کا امر تھا لیکن جس مذہب کے لئے یہ لوگ مرمٹنے کو تیار ہیں ، جومذہب ان کی پہچان ہے، اس کا شناختی کارڈ میں اندراج انہیں گوارا نہیں تھا۔ اس کی مخالفت میں ان لوگوں نے جلسے منعقد کئے، جلوس نکالے، فقرہ زنی کی، مظاہرے کئے، ذاتی اور قومی اَملاک کی وہ توڑ پھوڑ کی اورعالمی سطح پراتنی دہائی دی کہ حکومت پاکستان کو اپنا ارادہ ترک کرتے ہی بن پڑی! اسی طرح ملکی اور بین الاقوامی دباؤ کے تحت توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے دو مجرموں سلامت مسیح اور رحمت مسیح کو لاہور ہائی کورٹ سے باعزت بری کرایا، انہیں دس دس ہزار ڈالر نقد عطا کئے اور بحفاظت ِتمام جرمنی پہنچایا۔ ملزمان جیل میں تھے تو اسلام آباد سے ان کی خبرگیری کی ہدایات آتیں اور شاہی مہمانوں کا سلوک کرنے کی تاکیدیں کی جاتیں۔ اعلیٰ حکام او رانسپکٹر جنرل پولیس تک ان کی خیریت دریافت کرتے اور