کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 86
بے نظیردور میں ان کے مذہبی جلسوں کا انعقاد سرکاری اہتمام اور افسروں کی زیر نگرانی بھی ہوتا رہا۔ اس سلسلہ میں اکثریت (مسلمانوں )کے مذہبی جذبات کو پرکاہ کے برابر بھی اہمیت نہیں دی جاتی۔ چنانچہ یہ لوگ سڑکوں پر اسلامی عقائد کے خلاف بینرز لگاتے ہیں ، صلیبیں لہراتے، فتح صلیب کے نعرے مارتے، اسلامی قوانین کے خلاف لٹریچر بانٹتے اور عیسائی مجمع اور پاکستان کو صلیب سے کھلے عام برکت دیتے ہیں ۔
اندرونِ سندھ جہاں ہندوؤں کی آبادی معتدبہ ہے، ان کے جذبات کے احترام میں مسلمانوں کو گائے ذبح کرنے کی ممانعت ہے اور خنزیرکا گوشت ۲۰۰ سے ۳۰۰ روپے کلو عام بکتا ہے۔
جداگانہ انتخابات کی بدولت اقلیتی افراد کو سرکاری کمیٹیوں اور کونسلوں میں لیا جاتا ہے۔ انہیں ووٹ دینے اور بلدیاتی اداروں ، مرکزی اور صوبائی اسمبلیوں میں اپنے ووٹوں سے، اپنی پسند کے، اپنے ہم مذہب، ہم مسلک اور ہم خیال نمائندے بھیجنے کے حقوق میسر ہیں ۔ انہیں صوبائی اور مرکزی وزراء ، مشیران اور پارلیمانی سیکرٹری بھی مقرر کیا جاتا ہے۔
قومی اسمبلی کے اقلیتی ممبران کو باقاعدہ ’حج کوٹہ‘ ملتا ہے جس سے عیسائی کرسمس منانے ’روم‘ جاتے ہیں ۔۱۹۹۵ء میں ایسٹر کے تہوار پر دس عیسائیوں کو روم بھیجا گیا تھا جن پر ۴ لاکھ ۷۲ ہزار روپے خرچہ اٹھا تھا۔ جمہوری حکومت نے ۱۹۹۶ء سے ۵۰ عیسائی سرکاری ملازموں کو سرکاری اخراجات پر ایسٹر منانے روم بھیجنا منظور کیا تھا۔
قومی اسمبلی کے دس اقلیتی ممبران کو ہر برسراقتدار پارٹی للچائی ہوئی نظروں سے دیکھتی، ان کی ناز برداریوں میں سبقت لے جاتی اور انہیں اور اقلیتوں کو زیادہ سے زیادہ مراعات دیتی ہے۔ اکثریتی ممبران کے برابر اقلیتی ممبران کو بھی ترقیاتی فنڈز ملتے ہیں جن سے وہ اقلیتی علاقوں میں نالیوں ، سڑکوں ، پلوں ، گلیوں ، گوردواروں ، گرجوں ، قبرستانوں اور ان کے گرد چاردیواریوں کی مرمت و تعمیر پر حسب ِمنشا خرچ کرتے ہیں ۔
اپنے تعلیمی اِداروں میں عیسائی اپنی مرضی سے نصابِ تعلیم مقرر کرتے ہیں جو بالعموم سیکولر ہوتا ہے، طلبہ کا لباس اور ثقافت مسلمانوں سے متصادم ہوتی ہے۔طلبہ، اساتذہ اور افراد کو سائیکلیں ، موٹر سائیکلیں اور سکولوں کو ویگنیں تحفہ میں ملتی ہیں ۔بیواؤں کو سلائی مشینیں اور بیٹیاں بیاہنے کے لئے رقوم دی جاتی ہیں ۔ ہر سال قومی تہوار پراقلیتی ادیبوں ، اداکاروں اور فنکاروں کی حوصلہ افزائی کے لئے ایوارڈز دیئے جاتے ہیں جن میں مبلغ پچاس ہزار کی نقدی بھی شامل ہوتی ہے۔ اقلیتی مریضوں کو علاج کے لئے اِمداد اور وظیفہ ملتا ہے۔ اقلیتی تہواروں پر سرکاری ملازمین کو رخصت ملتی ہے۔کرسمس پر مسلمانوں کے برابر دو چھٹیاں ہوتی ہیں ۔ کرسمس پر وزیراعظم کی طرف سے نقد رقم کا تحفہ دیا جاتا ہے جو مبلغ ۲۵ لاکھ روپے سے کم نہیں ہوتا۔