کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 85
تصویر وطن جناب محمد اسلم رانا پاکستان میں اَقلیتیں … ایک نظر میں ! مذاہب ِعالم کا مطالعہ محمد اسلم رانا کا خاص موضوع ہے جس پر آپ ملک بھر میں امتیازی حیثیت اور مجاہدانہ شان رکھتے ہیں آپ ’المذاہب‘ کے نام سے ایک ماہنامہ بھی نکالتے رہے ہیں ۔ بین الاقوامی اسلامی کانفرنس کے لئے لکھے جانے والے زیر نظر مقالے میں پاکستان میں اقلیتوں کو ملنے والی مراعات ، ان کے مطالبے اور ان کی سرگرمیوں کی ہوشربا رپورٹ پیش کی گئی ہے۔ آخری صفحات میں عالمی منظرنامے میں اقلیتوں کے حالات کی بھی منظر کشی کی گئی ہے اورعیسائی چرچ کی سرگرمیوں پر بھی اختصار سے روشنی ڈالی گئی ہے۔مقالہ نگار کا انداز معروضی ہے اور زیادہ سے زیادہ مواد پیش کرنے کی غرض سے صرف اشاروں پر اکتفا کیا گیا ہے۔ مختصر صفحات میں معلومات سے اس قدر لبالب اس مقالہ میں جن اُمور کی طرف توجہ دلائی گئی ہے ، عموماً وہ ہمارے اہل نظر حضرات کی نگاہوں سے اوجھل ہیں ۔ اس مضمون کے مطالعے میں اشارات کے پیش نظر قارئین کو اپنی توجہ بہت مرکوز کرنا پڑے گی تب وہ اس کے اصل جوہر تک پہنچ سکتے ہیں ۔ (حسن مدنی) اقلیتیں مقدس امانت ہیں ! اس عالم آب و گل میں اقلیتی معاملات کا سلجھاؤ کچھ ٹیڑھی سی کھیر ہے۔ لیکن مسلمانوں نے ہمیشہ اقلیتوں کو اللہ تبارک و تعالیٰ کی ایک مقدس امانت سمجھا اور ان کی حفاظت و نگہداشت کا حق ادا کیا۔الحمدللہ کہ وطن عزیز پاکستان میں اقلیتوں کو تمام مسلمہ شہری حقوق حاصل ہیں اور وہ ان سے بہرہ ور بھی ہیں ۔ انہیں رہنے سہنے، جینے بسنے، جان مال کے تحفظ، نقل و حرکت، اپنی جائدادیں بنانے، اپنی بستیاں بسانے، خریدنے، بیچنے، پیشے اپنانے، اپنے دینی اور عام تعلیمی اور رفاہی اداروں کی تعمیر و قیام اور ملکی تعلیمی اداروں میں داخلہ، اعلیٰ سرکاری ملازمتوں کے امتحانات میں شرکت و بلاروک ٹوک کامیابی، پولیس، فوج اور دیگر سرکاری و نیم سرکاری محکموں اور اِداروں میں کوٹہ اور میرٹ کی بنا پر ملازمت کی مراعات اور سہولتیں حاصل ہیں ۔ اقلیتی طلبہ کو اندرون و بیرونِ ملک اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لئے خصوصی اقلیتی وظائف ملتے ہیں ۔ اقلیتوں کو اپنے مذہبی جرائد، لٹریچر اور کتابِ مقدس کی طباعت اور سرعام تقسیم و اشاعت، فروخت اور خط و کتابت و دینی سکول چلانے تک کی کھلی چھٹی ہے۔اقلیتی عبادت گاہوں ، مڑہیوں ، مرگھٹوں ، قبرستانوں کے لئے زمینیں مہیا کرنے اور چاردیواریوں تک کی تعمیر سرکاری خرچہ پر ہونے کی مثالیں موجود ہیں ۔ اپنی عبادات، جلسے اور کانفرنسیں منعقد کرنے، سرعام مذہبی اور سیاسی جلوس نکالنے، پبلک مقامات پر نعرے مارنے اور ٹریفک روک کر چوراہوں میں تقریریں کرنے میں بھی وہ آزاد ہیں ۔