کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 82
مقام ہے کہ پاکستان کی اُردو صحافت کا کثیر الاشاعت اخبار جو غدار الطاف حسین کا چھ صفحات پر انٹرویو چھاپنے کے لئے لاکھوں روپے خرچ کرکے باقاعدہ ایک ٹیم کو لندن روانہ کرتا ہے، یہی اخبار اسلام دشمن یہود و ہنود کی ایجنٹ عاصمہ جہانگیر کا انٹرویو سنڈے میگزین کے پانچ صفحات پر پھیلا کے شائع کرتا ہے، مگر اس کے سیکولر ذہن رکھنے والے صحافیوں کو یہ توفیق نہ ملی کہ وہ بین الاقوامی کانفرنس کے عالمی سطح کے سکالر شرکاء میں سے کسی ایک کا انٹرویو شائع کرے۔ ہمارے انگریزی اخبارات کے لئے تو یہ کانفرنس کوئی خاص واقعہ ہی نہیں تھا۔ یہی اخبارات جو فلمی اداکاروں کی قد آدم تصاویر چھاپ کر اپنے اخبارات کو کالاکرتے ہیں او راین جی اوز کے معمولی پروگراموں کو صفحہٴ اول پر جگہ دیتے ہیں ، وہ اس قدر عظیم الشان بین الاقوامی کانفرنس کے بارے میں کتنے شدید تعصب کا اظہار کرتے ہیں !… ہمارے صحافیوں کو سنجیدہ علمی موضوعات سے کتنی دلچسپی ہے، اس کا اندازہ اس بات سے ہوسکتا ہے کہ اس سہ روزہ کانفرنس میں صحافیوں کے لئے مخصوص نشستیں تقریباً ًخالی ہی رہیں ۔ اس کانفرنس میں اجتماعی طور پر شرکا کی تعداد بھی کانفرنس کے شایانِ شان نہیں کہی جاسکتی ۔
ایوانِ اقبال سے چند گز کے فاصلہ پر الحمرا ہال میں پیش کئے جانے والے بیہودہ اور لچر ڈراموں میں اس قدر رَش ہوتا ہے کہ ٹکٹ نہیں ملتا، مگر ایک علمی اور اعلیٰ پائے کی کانفرنس میں شرکت کرنے والے ایک ہزار افراد بھی نہ ہوں تو ا سے امت ِمسلمہ کے علمی زوال کا نوحہ ہی لکھنا چاہئے۔
ان معروضات کے باوجود انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد ایک بہت قابل تحسین اقدام تھا۔ لاہور میں ہونے والی کانفرنس میں منظور کی جانے والی بہت سی قراردادوں کو دوحہ (قطر) کی اسلامی سربراہی کانفرنس میں شامل کرلیا گیا۔ ٭٭