کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 80
۱۔ پروفیسر ڈاکٹرعبدالرؤف ظفر انچارج ، سیرت چیئراسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور ”نئے ہزاریے میں امت مسلمہ کو درپیش معاشرتی چیلنجز“ ۲۔ پروفیسر نگہت یاسمین ہاشمی اسلامیہ یونیورسٹی، بہاولپور ”نئے ہزاریے میں امت مسلمہ کو درپیش تعلیمی چیلنجز“ ۳۔ امام محمدذکی الدین شرفی ڈائریکٹر جنرل، انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف اسلامک ریسرچ، اسلام آباد ”عالم اسلام او رپاکستان کو درپیش مسائل، مستقبل کی امکانی صورتیں “ (انگریزی) ۴۔ ڈاکٹر عبدالجلیل ”اسلام کی نشاة ثانیہ کا کام کیسے ہو؟“ ۵۔ ڈاکٹر عبدالرشید ”اتحادِ امت ِمسلمہ… اِمکانات و مشکلات“ یہاں میں ڈاکٹر سہیل حسن، صدر شعبہٴ قرآن وحدیث، ادارۂ تحقیقاتِ اسلامیہ،اسلام آباد کا ذکر بھی ضروری سمجھتا ہوں ۔ ڈاکٹر سہیل ، مولانا عبدالغفار حسن کے منجھلے صاحبزادے ہیں ۔ عربی زبان سے خاص شغف رکھتے ہیں ۔ انہوں نے نہ صرف کانفرنس میں اپنا مقالہ پڑھا بلکہ چند عربی تقاریر کا رواں ترجمہ بھی کیا۔ ڈاکٹر سہیل صاحب کے ساتھ تبادلہ خیال کاموقع بھی ملا، بے حد شریف النفس اور علم دوست شخصیت کے مالک ہیں ۔ ان کے علاوہ استاد محمد ہاشم مجددی افغانستان سے آئے ہوئے تھے، انہوں نے بے حد فصیح عربی زبان میں خطاب کیا۔ ان کی تقریر کا مرکزی نقطہ اِتحادِ امت تھا۔ کچھ اور مقررین بھی تھے جن کے اسماءِ گرامی کا ریکارڈ یہ تبصرہ لکھتے ہوئے میرے سامنے نہیں ہے، اسی لئے انکا تذکرہ صرفِ قلم کرنا پڑ رہا ہے۔ اگرچہ بین الاقوامی اسلامی کانفرنس کا انعقاد ایوان اقبال میں کیاگیا۔ مگر اس سہ روزہ کانفرنس کے دوران شہر لاہور میں متعدد تقاریب منعقد ہوئیں جن میں کانفرنس کے شرکا نے شرکت کی۔ کانفرنس کے مہمانوں کے اعزاز میں جماعت ِاسلامی کے امیر قاضی حسین احمد نے منصورہ میں پرتکلف عشائیہ دیا۔ جامعہ اشرفیہ میں بھی لنچ کا اہتمام کیا گیا۔ شیخ قمر الحق صاحب جو جامعہ لاہور الاسلامیہ کی نگران باڈی کے ممبر،فلاح فاؤنڈیشن کی مجلس عاملہ کے رکن اور معروف صنعت کار ہیں ، نے بھی عرب مہمانوں کے اعزاز میں ضیافت کا اہتمام کیا۔ موٴخر الذکر ضیافت اس اعتبار سے قابل ذکر ہے کہ جامعہ لاہور الاسلامیہ کے زیر اہتمام ہونے والی اس ضیافت میں عرب شیوخ و علماءِ کرام کے علاوہ سعودی عرب کے سفیر احمد العجلان اور کمانڈر شیخ ابو عبدالعزیز محمود باحاذق بھی شریک ہوئے۔ پوری دنیا میں جہادی تحریکوں کی سرپرستی کے حوالے سے کمانڈر ابوعبدالعزیز کا نام بہت اہم ہے۔ افغانستان، بوسنیا اور کشمیر میں جاری جہاد میں انہوں نے اربوں روپے