کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 8
ثابت کردیا کہ ایک مسکین کو کھانا کھلا کر ہم روزے کے پنجہ ٴ عذاب سے نجات پاسکتے ہیں ۔ پس یہ ہمارے لیے کفایت کرتا ہے۔ فأولئک هم المتفرنجون، الذين يفسدون في الأرض ولا يصلحون ﴿وَاِذَا قِيلَ لَهُمْ لاَتُفْسِدُوْا فِیْ الْاَرْضِ قَالُوْا اِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُوْنَ ، اَلاَ اِنَّهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُوْنَ وَلٰکِنْ لاَّ يشْعُرُوْنَ﴾(۲:۱۱) ”اور عجب تو یہ کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین پر فساد نہ پھیلاؤ توکہتے ہیں کہ ہم تو قوم کے مصلح ہیں ، یقین کرو کہ یہی لوگ ہیں جو دنیا کے لئے مفسد ہیں مگر اپنے فساد سے واقف نہیں “ پھر آہ! ان لوگوں کی حالت آپ کو کیا کہیں کہ میرے سامنے بڑے ہی درد انگیز صدہا نمونے موجود ہیں ۔ جس ملحدانہ جسارت ، جس مارقانہ جرأت، اور جس مرتدانہ شوخی کے ساتھ میں نے انہیں عین رمضان المبارک کے ایام میں (باوجود صحت و عافیت، قوت و توانائی و بغیر سفر و عذراتِ شرعیہ) اپنے دوزخِ شکم کی ایندھن جمع کرتے دیکھا ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ اسے کیونکر بیان کروں ؟ وہ اس بے پروائی کے ساتھ ماہِ مقدس میں کھاتے پیتے ہیں ، گویا انہیں اس گروہ سے کوئی تعلق ہی نہیں جس کے لئے رمضان کا وُرود صبر و اِتقا کا پیام تھا۔ جرم اور بغاوت ایک چیز غفلت و تساہل ہے اور ایک انکار و تمرد ہے۔ بلاشبہ پرانے لوگوں میں بھی ہزاروں اشخاص ایسے موجود ہیں جن میں تسلط ِنفس و شیطان سے معاصی و ذنوب کی نہایت کثرت ہوگئی ہے اور ان پر غفلت و تساہل نے ایک دینی موت طاری کردی ہے۔ علیٰ الخصوص امرا و رؤسا مسلمین کہ ان میں سے ا کثر اَحکام و اَوامر شریعہ سے بے پروا و غافل ہیں ۔ تاہم ان میں ایک فرد بھی ایسا بمشکل ملے گا جو احکامِ الٰہی کا صریح استہزا کرتا ہو، اور اللہ کے شعائر کی بے باکانہ ہنسی اُڑاتا ہو۔ مگر میں نے ’اس متمدن وروشن خیال‘ طبقہ میں بکثرت ایسے لوگوں کو دیکھا ہے جو علانیہ اَحکام اسلامیہ کی ہنسی اُڑاتے ہیں اور تعجب کرتے ہیں کہ لوگ کیسے احمق اور نادان ہیں جو مفت میں بھوکے رہتے ہیں او راپنے نفس کو تکلیف و مشقت میں ڈالتے ہیں : ﴿وَقَالُوْا: مَاهِيْ اِلَّاحَيَاتُنَا الدَّنُيَا نَمُوْتُ وَنَحْيَا وَمَا يُهْلِکُنَا اِلَّا الدَّهْرُ﴾ (۴۵:۲۴) ”وہ کہتے ہیں : یہ تو صرف کی دنیا کی ہی زندگی ہے ، ہم مریں گے او رزندہ رہیں گے اور نہیں ہلاک کرتی ہمیں مگر زمانہ (کی گردش)“ ﴿قُلْ اَبِاللّٰهِ وَاَيَاتِه وَرَسُوْلِه کُنْتُمْ تَسْتَهزِءُ وْنَ﴾ (۹:۶۵) ”ان ملحدوں سے کہو کہ آیا تم اللہ، اس کی آیات اور اس کے رسولوں کے ساتھ ہنسی کرتے ہو“ آغازِ اسلام میں یہود و نصاریٰ اَحکامِ شریعت کی ہنسی اڑاتے تھے، جن کا حال سورہ مائدہ میں اللہ نے فرمایا ہے: