کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 74
(۵) امت ِمسلمہ کے نااہل حکمران
انہوں نے کہا کہ امت ِمسلمہ کے مسائل کا اصل سبب یہ ہے کہ وہ صحیح راستہ سے بھٹک چکی ہے۔ امت ِمسلمہ کا اصل مشن اور مقصد ِتشکیل پوری انسانیت کو اللہ کی بندگی کی دعوت دینا ہے، اپنے قول و عمل سے حق اور عدل و انصاف کی شہادت دینا ہے اور اسلام کے عادلانہ نظام کو قائم اور غالب کرنے کے لئے اور دنیا سے ظلم و استحصال اور فساد و بگاڑ کو مٹانے کے لئے جہاد کرنا ہے لیکن سب سے بڑا المیہ اور لمحہ فکریہ تو یہ ہے کہ جن علاقوں میں مسلمانوں کی اپنی حکومتیں قائم ہیں ، ان میں بھی اسلامی نظام قائم نہیں ہے بلکہ یہ حکومتیں اسلامی تہذیب کی بجائے غیر اسلامی تہذیب کو فروغ دے رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ”اللہ کے نافرمانوں اور طاغوت کے فرماں برداروں کو مسلمانوں کی قیادت و سیاست سے ہٹانا ایک دینی فریضہ ہے اور یہی امت ِمسلمہ کو درپیش بڑا چیلنج ہے جس کا مقابلہ کرنا علماءِ دین اور اُمت کے رہنماؤں کا فرض ہے۔ لیکن اس فرض کی ادائیگی کے لئے دینی و سیاسی تنظیموں ، اسلامی تحریکوں اور تمام دینی قوتوں کا متحد ہونا ضروری ہے“
(۱۲) کانفرنس میں اسلامی معاشیات سے متعلق موضوعات پر بھی خاصے فکر انگیز اور وقیع مقالہ جات پڑھے گئے۔ ان میں سے اہم ترین مقالہ عالمی شہرت یافتہ ماہر قانون سید شریف الدین پیرزادہ کا تھا۔ سید شریف الدین پیرزادہ جو ’او آئی سی‘کے سیکرٹری جنرل بھی رہ چکے ہیں ، کے مقالہ کا موضوع ”اسلامی مشترکہ مارکیٹ“ تھا جس میں انہوں نے فاضلانہ انداز میں مسلمان ممالک کی معیشت ، اور مروّجہ مالیاتی نظاموں کا بھرپور تجزیہ پیش کرتے ہوئے تجویز کیا کہ معاہدۂ روم کی طرز پر مسلمان ممالک ”اسلامک کامن مارکیٹ“ کا قیام عمل میں لائیں ۔ ان کے مقالہ میں یہ بھی سفارش کی گئی تھی کہ مالدار مسلمان ممالک یورپی بنکوں سے اپنا سرمایہ نکال کر اس مشترکہ مارکیٹ کے قیام کے لئے استعمال میں لائیں ۔ اسلامی دنیا اس وقت شدید اقتصادی بحران سے دوچار ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ مشترکہ ایمان کی بنیاد پر مشترکہ اقتصادی مارکیٹ قائم کی جائے، اقتصادی اتحاد کے بغیر سیاسی اتحاد کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہوسکتا۔
جناب شریف الدین پیرزادہ چونکہ خود تشریف نہ لاسکے لہٰذا ان کے انگریزی زبان میں لکھے ہوئے مقالہ کی تلخیص پنجاب کے وزیرقانون جناب خالد رانجھا نے پیش کی۔ راقم نے پیرزادہ صاحب کے مقالہ کا مکمل مسودہ پڑھا ہے، جوبے حد فکرانگیز اور متاثرکن ہے۔ کاش ان کی تجاویز کو مسلم دنیا عملی جامہ پہنا سکے۔ (محدث کے کسی قریبی شمارہ میں اس مقالہ کا اُردو ترجمہ شامل اشاعت ہوگا ، ادارہ اِن شاء اللہ)
(۱۳) اَقوامِ متحدہ کے سابق مشیر اقتصادیات جناب کے ایم اعظم نے ’اسلامی معاشیات‘ کے