کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 72
سہیل حسن نے اکٹھے جس خوبی سے یہ فرض نبھایا، وہ انہی کا خاصہ تھا۔ میں نے کے ایم اعظم صاحب سابق مشیر اقتصادیات ا قوامِ متحدہ کو یہ کہتے سنا کہ اس ترجمہ کا معیار اقوامِ متحدہ کی کانفرنسوں سے بھی بہتر تھا۔ لاہورمیں یہ پہلا موقع تھا کہ کسی کانفرنس میں ہیڈ فون کے ذریعے فوری ترجمہ سنا جاسکے۔جنا ب ایس ایم ظفرنے بھی اپنی تقریر میں اس معیاری ترجمہ پر تعریف کی۔ ڈاکٹر صہیب حسن صاحب سے آواری ہوٹل میں جہاں وہ قیام پذیر تھے، ایک طویل نشست بھی ہوئی۔ انہوں نے برطانیہ میں اپنی سرگرمیوں سے آگاہ کیا۔ راقم الحروف نے ان سے یورپ میں بیٹھ کر اسلام اور مغرب کے حوالہ سے تحقیقی کام کے اِمکانات اور صورتوں پربھی تبادلہ خیال کیا۔ (۸) بوسنیا ہرزوگوینا کے صدر عالی جاہ عزت بیگووچ خود تو تشریف نہ لاسکے، البتہ ان کے نمائندے ڈاکٹر نجیب ساچروی نے اس کانفرنس میں شرکت کی۔ انہوں نے بوسنیا کے مسلمانوں پر مصائب کے ٹوٹ پڑنے والے پہاڑ کا بے حد درد انگیز لہجے میں ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات کا شدید دکھ ہے کہ امت ِمسلمہ نے بوسنیا کے مسلمانوں کے متعلق سرد مہری کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بوسنیا کے مسلمان اپنی جدوجہد کی بنا پر اپنا قومی تشخص برقرار رکھنے میں کامیاب ہوگئے ہیں ۔ وہاں کے مسلمانوں نے بے پناہ ظلم وستم سہ کر اپنا وجود قائم رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ظالم سربی اَفواج بوسنیا کے مسلمانوں کو مکمل طور پر صفحہٴ ہستی سے مٹا دینا چاہتی ہیں مگر ان کے ناپاک عزائم کبھی کامیاب نہ ہوں گے۔ انہوں نے کہا : بوسنیا کی قیادت نے قرآن و سنت کی روشنی میں سربوں کے خلاف جہاد برپا کر رکھا ہے۔ قرآنی تعلیمات ہی بوسنیا کے مظلوم مسلمانوں کے لئے ہدایت کا سرچشمہ ہیں ۔ انہوں نے دنیا بھر کے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ متحد ہوجائیں ۔ (۹) بحرین سے آنے والے دانشور ، جمعیت التربیة الاسلامیہ کے چیئرمین الشیخ عبدالرحمن جاسم المعاودہ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی اور تحفظ اُمت ِمسلمہ کا حساس ترین مسئلہ ہے۔ یہ تقاضا کرتا ہے کہ مسلمان ایمان باللہ کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے موٴثر اِقدامات اٹھائیں ۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بعض مسلم ممالک میں شادی، طلاق اور وراثت جیسے اہم اُمور کے متعلق قرآنی تعلیمات پیش کرنے پر پابندی عائد ہے۔ اُمت ِمسلمہ قرآن کی جامع تعلیمات سے بے خبر ہوتی جارہی ہے۔ مسلمانوں کی عملی زندگیوں سے اسلام آہستہ آہستہ خارج ہورہا ہے۔ انہوں نے تجاویز پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ قرآنی تعلیمات کو سمجھنا اور ان پر عمل پیرا ہونا ہی مسلمانوں کے مسائل کا صحیح حل ہے۔ انہوں نے سفارش کی کہ مسلمان ممالک اُمت ِواحدہ کی صورت میں باہم تعاون کریں ۔ اس کے لئے ضروری ہوگا کہ امت کی قیادت صالح اور متقی افراد کے ہاتھ ہو۔انہوں نے تجویز پیش کی کہ اس کانفرنس کے اختتام پر