کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 7
کے خوف سے امربالمعروف اور نہی عن المنکر کا ایک لفظ بھی اپنی زبان سے نہیں نکالتے۔
وہ اپنی آنکھوں سے رمضانُ المبارک کی توہین کا تماشہ دیکھتے ہیں اور چپ رہتے ہیں ۔ ان سامنے ماہِ مقدس کے اندر حکم الٰہی کو ٹھکرایا جاتا ہے اور وہ خوش ہوتے ہیں ، نہ تو کسی شیطانِ اَخرس (گونگے)کی زبان معروف کے لئے کھلتی ہے، نہ کسی خلیفہ ابلیس کو شریعت کی علانیہ توہین پر غیرت آتی ہے۔ امر بالمعروف کو انہوں نے یکسر بھلا دیا ہے اور نہی عن المنکر کو اپنے مقاصد ِنفسانیہ کے خلاف دیکھ کر نسیا ً منسیاً کردیا ہے۔ اگر وجودِ مقدس حضرت صادق مصدوق صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم باطل نہیں تو میں کہتا ہوں کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ عذاب ایسے ہی علماءِ سوء کو ہوگا۔
”وقال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : إن أشد الناس عذابا يوم القيامة، عالم لم ينفعه اللّٰه بعلمه“
(رواہ ابن عساکر عن ابي هريره والبيهقي في شعب الايمان و الطبراني في الصغير والحاکم فی المستدرک)
فتنہٴ اِلحاد و مُتفرنجین (انگریزسے متاثر)
پھر تارکین صیام کے گروہ میں اس سے بھی بڑھ کر ایک فتنے نے سراٹھایا ہے، جس کا اثر بہت شدید اور جس کی آفات سخت متعدی ہیں اور جس کے اندر شریعت کا استخفاف و استہزا پہلے سے کہیں زیادہ اور حدود اللہ کے خلاف نفسانی جسارت پہلوں سے کہیں بڑھ کر ہے۔ نہایت درد اور رنج کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ ان لو گوں کا فتنہٴ اِلحاد و اِباحہ ہے جنہیں افسوس کہ الحاد سے بھی جہل کے سوا اورکچھ نہیں ملا۔ حالانکہ اِلحاد نے اکثر غرورِ علم کے ساتھ ظہور کیا ہے۔ یہ لوگ نشا ٴة مدنیہ حدیثہ (جدیدتہذیبی ارتقا)کی مہذب ومتمدن مخلوق ہیں جو نئی درسگاہوں کی کائناتِ جہل و غرور میں پیدا ہوئی ہیں ، اور جو فی الحقیقت غرورِ ادّعا اور جہل افساد کے سوا اور کچھ نہیں ہیں ۔
پہلی جماعت کی اگر غفلت شدید تھی اور معصیت جرأت و جسارت تک پہنچ گئی تھی، تو افسوس کہ اس گروہ کے اندر غفلت کی جگہ جسارت اور اعتراف کی جگہ انکار و سرکشی اور کھلم کھلا استخفافِ شریعت واستہزاءِ حدود اللہ پایا جاتا ہے۔ ان میں سے اکثروں کے نزدیک روزہ عرب جاہلیت کے فقر و فاقہ کی ایک وحشیانہ یادگار ہے جو یا تو اس لئے قائم کی گئی تھی کہ غذا میسر نہیں آتی تھی، یا من جملہ ان عالمگیر غلط فہمیوں کے ایک توہم پرستی تھی جو اہل مذاہب میں ابتدا سے پھیلی ہوئی ہیں اور انہوں نے ترکِ لذائد اور تعذیب ِجسم کو وسیلہ ٴنجات سمجھ لیا ہے، فأعاذنا اللّٰه سبحانه مما يعتقد الزنادقة
اِن میں بہت سے لوگ اپنے اِلحاد کو شریعت کی نسبت سے انجام دینے کے شائق ہیں ۔ وہ تطبیق بین العقل والنقل العلوم الجديدة والاسلام اورالاسلام هو الفطرة والفطرة هي الاسلام کا راستہ اختیار کرتے ہیں ، اورکہتے ہیں کہ اگر فرض ہوا بھی تھا تو ﴿وَالَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ﴾نے