کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 66
یہ تاثر لینا درست نہ ہوگا کہ ان کے مقالات کا علمی درجہ کم تھا، وہ بھی اپنی جگہ بلندعلمی مرتبہ کے حامل ہیں ۔ (۱) بین الاقوامی اسلامی کانفرنس کا افتتاح صدر پاکستان جناب محمد رفیق تارڑ صاحب نے کیا۔ انہوں نے اپنے افتتاحی خطبہ میں ارشادفرمایا: ”آج ہم عالم اسلام پر نگاہ ڈالتے اور مختلف شعبہٴ ہائے حیات میں اپنی کارکردگی کا موازنہ مادّی طور پر ترقی یافتہ اور خوشحال دنیا سے کرتے ہیں تو ایک حوصلہ شکن تصویر سامنے آتی ہے۔ دنیا کے مختلف ملکوں میں مسلمانوں کا قتل عام ہو رہا ہے۔ ظلم کی سیاہ رات ہے کہ ڈھلنے میں نہیں آرہی اور اکیسویں صدی کا سورج بے بسی سے انسانیت سوز مظالم کا یہ دلدوز منظر دیکھ رہا ہے۔ اس صورتحال کا سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ ان مسائل اور مصائب کے بارے میں امت ِمسلمہ پوری طرح ہم آواز اور ہم قدم ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تہذیبوں کی کشمکش محض ایک مناظرہ نہیں ہوتی جس میں دلیل اور جوابی دلیل کی قوت کو ہی کافی سمجھ لیا جائے۔ تہذیبوں کا عروج و زوال ایک ہمہ گیر سیاسی، معاشرتی اور اقتصادی سرگرمی سے عبارت عمل ہے جو برس ہا برس کے بعد تشکیل پاتا ہے۔ آج مغربی تہذیب کے پھیلاؤ اور قوتِ تسخیر کا بنیادی سبب دراصل جدید علوم اور سائنس کی اس پرگرفت ہے۔ سلطنت ِعلم کی فرماں روائی سے محرومی، مسلمانوں کے سیاسی زوال کا پیش خیمہ بنی۔ انہوں نے فرمایا: امت کو درپیش مسائل کا احاطہ کرتے ہوئے ہمیں یہ نکتہ فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ ہماری دنیوی اور اُخروی فلاح کا حقیقی راز قرآن و سنت کی تعلیمات کو انفرادی و اجتماعی زندگی کا حصہ بنانے میں ہے۔ انہوں نے کہا: مادّی، سیاسی اور اقتصادی طور پر شکستہ حال قومیں پھر سے فتح مند ہوسکتی ہیں ، لیکن ذہنی،فکری اور روحانی اعتبار سے شکست کھا جانے والی اَقوام دولت ِ’خودی‘ سے محروم ہوکر تاریخ کے ظلمت کدوں میں کھو جاتی ہیں ۔ میں اس نمائندہ اجتماع کے ذریعے اس حقیقت کا اظہار ضروری خیال کرتا ہوں کہ مسائل کی سنگینی، مصائب کے ہجوم اور مشکلات کی کثرت کے باوجود فرزندانِ اسلام کا مستقبل روشن اور تابناک ہے…! “ جناب محمد رفیق تارڑ کی جانب سے یہ طویل ترین خطبہ تھا جو انہوں نے اپنے دورِ صدارت میں آج تک ارشاد فرمایا ہے۔ (صدرِ مملکت کی تقریر کا مکمل متن بھی شامل اشاعت ہے) (۲) اس کانفرنس میں سعودی عرب کی نمائندگی خادم حرمین شریفین کی حکومت کے وزیر عدل وانصاف ڈاکٹر شیخ عبداللہ بن محمد بن ابراہیم آلِ شیخ نے کی۔ وزیر موصوف نے اُمت ِمسلمہ کو درپیش مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے، اُمت میں عدمِ اتحاد کی صورتحال پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے اعلیٰ اخلاقی، روحانی اور فکری اُصولوں کی بنیاد پر اُمت مسلمہ کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی کانفرنس کا انعقاد خوش آئند بات ہے۔ انہوں نے پاکستان کو اسلام کا قلعہ قرا ر دیا۔