کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 63
کے بجائے فکری متانت، ذ ہنی بلوغت، علمی ثقاہت اور موٴمنانہ فراست کے ساتھ اپنا نقطہ نظر پیش کرنا چاہئے۔ مبنی برحق موقف کی قوت اس کا جارحانہ پن نہیں ، اس کی روح خیر او راس کا جوہر صداقت ہے۔ ہمیں دوسروں سے اُلجھنے کے بجائے خود اعتمادی کے ساتھ اپنا نقطہ نظر پیش کرنا چاہئے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے دلوں میں ایمان و یقین کی اس قوت کو بھی بیدار رکھنا ہوگا جو ہر عہد میں مسلمانوں کااعزاز و امتیاز ہی ہے۔اپنے سینے میں توحیدکی امانت رکھنے والا کوئی شخص کسی بھی مادّی قوت کے جاہ و جلال سے مرعوب نہیں ہوسکتا۔ ایمان و یقین کی یہ قوت کمزور پڑنے لگے توخوف، بے یقینی اور احساسِ کمتری جیسے مہلک امراض ’خودی‘ کے بیش بہا جوہر کوختم کر ڈالتے ہیں ۔ اللہ کے بجائے غیر اللہ سے امیدیں وابستہ کرنے اور اس سے خوف کھانے والے لوگ ذلت و رسوائی کی پستیوں میں لڑھکتے چلے جاتے ہیں ۔ وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی قوتِ ایمانی کو پوری طرح بیدار و متحرک کریں کیونکہ یہی اہل ایماں کا سب سے بڑا سرمایہ ہے۔ میں عالم اسلام کے اہل علم و دانش کی ا س کانفرنس کے لئے دعاگو ہوں کہ وہ اکیسویں صدی میں مسلمانوں کی ہمہ پہلو نشاةِ ثانیہ کے لئے جامع تجاویز مرتب کرنے اور انہیں عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہو۔ میری تجویز ہے کہ یہ کانفرنس ایسی کمیٹیاں تشکیل دے جو اس کانفرنس کے بعد بھی اپنے اپنے متعلقہ شعبوں میں تحقیقی کام کرتی رہیں اور اس طرح اس علمی اجتماع کو ایک تسلسل حاصل ہوجائے۔ مادّی، سیاسی اور اقتصادی طور پر شکستہ حال قومیں پھر سے فتح مند ہوسکتی اور اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرسکتی ہیں لیکن ذ ہنی ،فکری اور روحانی اعتبار سے شکست کھا جانے والی اقوام دولت ِخودی سے محروم ہو کر تاریخ کے ظلمت کدوں میں کھو جاتی ہیں ۔ میں اس نمائندہ اجتماع کے ذریعے اس حقیقت کااظہار ضروری خیال کرتاہوں کہ مسائل کی سنگینی، مصائب کے ہجوم اورمشکلات کی کثرت کے باوجود فرزندانِ اسلام کا مستقبل روشن اور تابناک ہے۔ ہمارے دل توحید کی دولت سے مالا مال اور ہماری روح حب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی لذتوں سے سرشار ہے۔ ہم امن کے پیامبر اور سلامتی کے سفیر ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے نظریے کی حفاظت کے لئے نقد جاں پیش کرنے کا ہنر بھی جانتے ہیں ۔ ہم لامحدود قدرتی وسائل اور انتہائی ذہین، ہمت، شعار اور جفاکش افرادی قوت کے حامل ہیں ۔علم و فن سے محبت ہماری فطرت میں شامل ہے۔ ان شاء اللہ یہ ناسازگار موسم جلد ختم ہوجائیں گے اور ہمارے بال وپر ایک بار پھر اسی قوتِ پرواز سے آشناہوں گے جس نے صحرائے عرب کے حدی خوانوں کو دنیا کاراہنما بنا دیا تھا۔ ہمارے دلوں میں آرزو کے چراغ ہمیشہ روشن رہیں گے اوران شاء اللہ وہ دن جلد آئے گا جب آسماں ہوگا سحر کے نور سے آئینہ پوش اور ظلمت رات کی سیماب پا ہوجائے گی! اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو، آمین! ﴿ وما علينا الا البلاغ ﴾ ٭ پاکستان پائندہ باد ٭