کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 61
اگر ہم نے اس پر توجہ نہ دی تو حالات کی سنگینی میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا اور آنے والا منظر زیادہ دلکش نہیں ہوگا۔ امت کو درپیش چیلنجز اس امرکی شدید ضرورت ہے کہ ہم علم وحکمت کے تمام شعبوں بالخصوص سائنس اور ٹیکنالوجی کے فروغ و ارتقا کے لئے ہنگامی کوششیں کریں اور اس مقصد کے لئے پورا عالم اسلام ایک بھرپور تحریک کا آغاز کرے۔ ہمیں یہ حقیقت ذہن میں رکھنی چاہئے کہ سیاسی آزادی و خود مختاری کے لئے اقتصادی استحکام بنیادی شرط ہے اور اقتصادی استحکام کے لئے لازمی ہے کہ ہم صنعت و حرفت، سائنس اور ٹیکنالوجی میں دنیا کے ساتھ ساتھ آگے بڑھنے کا عزم کریں ۔اپنے وسائل مجتمع کرکے ایسے ادارے قائم کریں جو جدید ترین سہولتوں سے آراستہ او رامت ِ مسلمہ کی نوجوان افرادی قوت کے لئے کافی ہوں ۔ اپنے مسائل کا تجزیاتی مطالعہ کرتے ہوئے ہمیں اس پہلو کا پوری شرح و بسط کے ساتھ جائزہ لینا چاہئے کہ امت ِ مسلمہ کے درمیان اتحاد و اتفاق اور اخوت و یگانگت کی وہ مثالی فضا کیوں قائم نہیں ہوسکی جو توحید و رسالت پرایمان رکھنے کامنطقی تقاضا ہے۔ یہ پہلو قابل غور ہے کہ فکری، نظریاتی اور تہذیبی ہم آہنگی کے باوجود ہم سیاسی اور اقتصادی تعاون کے بے پناہ اِمکانات کو عملی جامہ پہنانے سے کیوں قاصر ہیں ؟ امت کے اجتماعی وسائل، اُمت کو درپیش مسائل کامداوا کیوں نہیں کر پارہے؟ کیا یہ امر قابل افسوس نہیں کہ اسلامی ممالک کی مجموعی تجارت کا صرف دس فیصد حصہ باہمی تجارت پر مشتمل ہے؟ کیا ہمارا سرمایہ، ہماری توانائیاں اور ہماری صلاحیتیں پوری طرح امت ِ مسلمہ کی فلاح و بہبود اور ترقی و خوشحالی کے کام آرہی ہیں ؟ صورتِ حال کی سنگینی اس وقت اور بھی بڑھ جاتی ہے جب یہ تلخ حقیقت سامنے آتی ہے کہ بعض اسلامی ممالک کے درمیان کشیدگی اور تنازعات کی فضا موجود ہے۔ اس کانفرنس کے زعما کو چاہئے کہ وہ عالم اسلام کے مابین مضبوط فکری و روحانی رشتوں کی استواری کے ساتھ ساتھ مادّی ترقی و خوشحالی اور سیاسی و اقتصادی تعاون کے لئے راہنمائی کریں ۔ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہر لمحہ ہمارے پیش نظر رہنا چاہئے کہ ﴿وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْل اللّٰهِ جَمِيْعًا وَّلاَ تَفَرَّقُوْا﴾ یہ امر محتاجِ وضاحت نہیں کہ آج جو قومیں اپنی جغرافیائی حدوں سے نکل کر دوسرے ممالک کے سیاسی، نظریاتی اور تہذیبی تشخص پر اثر انداز ہورہی ہیں ، ان کا سب سے موٴثر ہتھیار ’اکانومی‘ ہے۔ بدقسمتی سے دنیا کا اقتصادی نظام ایسے استحصالی تصورات پر مبنی ہے جواسلامی تعلیمات سے کسی طور پر ہم آہنگ