کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 6
لیکن ان کی حالت اس کے بالکل برعکس ہے، ان کے لئے جہنمی دروازے اور زیادہ وسعت کے ساتھ کھل جاتے ہیں ، اور ارواحِ شریرہ کا تسلط ان پر اور زیادہ سخت ہوجاتا ہے
﴿وَمَنْ يَعْشُ عَنْ ذِکْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَيِضْ لَه شَيطَانًا فَهُوَ لَه قَرِينٌ﴾ (۳۶:۴۳)
”اور جواللہ کی یاد سے غافل ہوتا ہے ، ہم اس پر ایک شیطان مسلط کردیتے ہیں پھر وہی اس کا ساتھی ہوتا ہے“
حلقہ شیاطین و مجمع ’اَبالسہ‘ (جمع ابلیس)
ان کے وہ مصاحب اور ندیم جو ہر وقت ذرّیت ِشیطانی کی طرح ان کے ارد گرد رہتے ہیں ، اور ان کے وہ اَعمال و حکام جو اللہ کی طرح انہیں پوجتے اور مشرکوں کی طرح ان کے آگے زمین بوس ہوتے ہیں ، یہ سب کچھ دیکھتے ہیں ، مگر شیطان نے ان کی زبانوں پر مہرلگا دی ہے اور انسان کی بندگی کی خباثت نے اللہ کا خوف ان کے دلوں سے محو کردیا ہے ۔ پس ان میں سے کسی کی بھی زبان نہیں کھلتی کہ حق و معروف کی صدا بلند کرے، اور گونگا شیطان نہ بنے جو ایمان کی موت اور اللہ پرستی کا خاتمہ ہے۔
فتنہٴ علماءِ سوء
پھر اس سے بھی بڑھ کر ماتم انگیز منظر یہ ہے کہ ان امراء فاسقین و روساء فاجرین کے حاشیہ نشینوں اور وابستگانِ دولت کی فہرست میں بہت سے علماء و صو فیا کے نام بھی نظر آتے ہیں ، جو اپنے تئیں مسند ِنبوت کا جانشین اور فضائل رسالت کا وارث حقیقی سمجھتے ہیں ، اور اپنے ا تقا و تقدس کے دامنوں کو ہزاروں انسانوں سے سنگ ِاسود کی طرح بوسہ دلاتے، او راپنے بڑے بڑے دامنوں کی عباؤں کو عہد ِمسیح کے فریسیوں اور صدوقیوں کی طرح غرورِ فضیلت و کبر تقدس سے حرکت دیتے ہیں ۔
ان کو اپنی فضیلت و پیشوائی کا بڑا ہی گھمنڈ ہے۔ وہ جب اپنے مریدوں اور معتقدوں کے جمگھٹے میں تسبیح مکر و سجادہٴ زُو ر کے سازوسامانِ فریب کے ساتھ بیٹھتے ہیں تو کسی طرح اللہ کی الوہیت اور رسولوں کی قدوسیت سے اپنے تقدس و کبریائی کو کمتر نہیں سمجھتے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ ان کا وجود شریعت کی توہین اور دین الٰہی کی سب سے بڑی تذلیل ہے۔ قوم کا بدتر سے بدتر اور جاہل سے جاہل گروہ بھی ان خلفاءِ شیاطین و نائبین ابلیس لعین سے زیادہ نیک اور زیادہ راست باز ہے۔ کیونکہ یہ علماءِ سوء ہیں اور ان کے فتنہ سے بڑھ کر قوم کے لئے کوئی فتنہ نہیں ۔ ہواءِ نفس ان کی شریعت ہے، درہم و دنانیر ان کا قبلہ ہے، نفس وشیطان ان کا معبود ہے، اور طلب ِ جاہ و مال ان کا ذکر و فکر ہے۔ چونکہ ان کو امراء فساق اور روساء فجار کے دربار سے بڑے بڑے وظائف و مناصب ملتے ہیں اور نذر و نیاز کی فتوحات کا پیہم سلسلہ جاری رہتا ہے، اس لئے ان کی زبانیں گونگی ہوگئی ہیں اور اپنے منصوبوں ،تنخواہوں اور نذرونیاز کی لعنت کے بند ہوجانے