کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 58
نہیں ہوسکتی جب تک ہم خود اسی تکنیکی مہارت سے آراستہ ہو کر اپنی تہذیب و ثقافت کے توانا پہلوؤں کو دنیا کے سامنے نہیں لاتے۔ محض وعظ و تلقین یا غیر حقیقت پسندانہ دفاعی حربوں کے ذریعے اس یلغار کو روکنا ممکن نہیں ۔ ہمیں چاہئے کہ ہم قرآن و سنت کی تعلیمات، اسلام کے انسانیت نواز پیغام اور اپنی روشن تہذیبی اَقدار کو پوری قوت اور خود اعتماد ی کے ساتھ دنیا پر آشکارا کریں ۔ یہ عصر جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ اُسلوبِتبلیغ ہے جس کے لئے ہمارے اہل علم و دانش اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین کو زبردست محنت کرنا ہوگی۔
تہذیبوں کی کشمکش محض ایک مناظرہ نہیں ہوتی جس میں دلیل اور جوابی دلیل کی قوت ہی کو کافی سمجھ لیاجائے۔ تہذیبوں کاعروج و زوال ایک ہمہ گیر سیاسی، معاشرتی اور اقتصادی سرگرمی سے عبارت عمل ہے جوبرس ہا برس کے بعد تشکیل پاتا ہے۔ آج مغربی تہذیب کے پھیلاؤ اور قوت ِ تسخیر کا بنیادی سبب دراصل جدید علوم اور سائنس پر اس کی گرفت ہے جس نے اسے سیاسی اور اقتصادی طور پر مستحکم بنا دیا ہے اور یہی وہ پہلو ہے جو پوری ملت ِاسلامیہ کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔
یہ عظیم کانفرنس عظیم شہر لاہور میں منعقد ہو رہی ہے جس میں بیسویں صدی کے عظیم مسلم مفکر حضرت علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ آسودہٴ خاک ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کی مرقد پر اپنی رحمتوں کی بارش نازل فرمائے۔ حکیم الامت فرماتے ہیں
تابش از خورشید عالم تاب گیر برقِ طاق افروز از سیلاب گیر
ثابت و سیارہٴ گردوں وطن آں خداوندانِ اَقوامِ کہن
ایں ہمہ اے خواجہ! آغوشِ خواند پیش خیز و حلقہ درگوش تواند
جستجو را محکم از تدبیر کن انفس و آفاق را تسخیر کن
” اے مردِ مسلمان! دنیا کو روشن کرنے والے سورج سے حرارت اور چمک دمک لے لے۔ پانی کے سیل رواں سے اپنے گھروں کو روشن کرنے والی بجلی پیدا کر۔ آسمان پر بسنے والے ساکن اور متحرک اَجرام فلکی، جنہیں زمانہ قدیم کی قومیں اپنا معبود خیال کرتی تھیں ، تمہاری کنیزیں اور تمہارے حلقہ بگوش غلام ہیں ۔ تو تلاش و جستجو کا عمل جاری رکھ، اسے اپنی تدابیر سے مضبوط اورنتیجہ خیز بنا اور اس ارض و سما کوتسخیر کر“
جدید علم وسائنس امت ِمسلمہ کی کاوشوں کاہی ثمرہ ہے!
سائنس، ٹیکنالوجی، عصر حاضر کے علوم و فنون اور علم و حکمت کے مختلف شعبوں پر عبور مسلمانوں کاخاصہ رہا۔قرآنی تعلیمات میں کائنات کے سربستہ رازوں کی تحقیق و جستجو کوبہت زیادہ اہمیت دی گئی