کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 57
سفاکی اور بربریت کانشانہ بنایا جارہا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی سات لاکھ فوج حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے والے عوام کو نشانہ ستم بنا رہی ہے۔ اب تک ستر ہزار سے زائد کشمیری قتل کئے جاچکے ہیں ۔نوجوانوں کی ایک پوری نسل ختم کردی گئی ہے۔ بستیاں قبرستانوں میں تبدیل ہورہی ہیں ۔ اقوامِ متحدہ کی قرار دادیں کاغذ کے ناکارہ پرزے قرار دی جارہی ہیں ۔ ظلم کی سیاہ رات ہے کہ ڈھلنے میں نہیں آرہی اور اکیسویں صدی کا سورج بے بسی سے انسانیت سوز مظالم کا یہ دلدوز منظر دیکھ رہا ہے۔ فلسطین کے عوام آزاد فلسطینی ریاست کے مبنی برحق مطالبے کے لئے آواز بلند کر رہے ہیں اور انبیاء کی سرزمین کے کوچہ و بازار نوجوانوں کے لہو سے رنگین ہورہے ہیں ۔ اسرائیل ، انسانی تاریخ کے شرمناک مظالم کا اِرتکاب کر رہا ہے اور نہتے فلسطینیوں کی بستیوں پر آتش و آہن کی بارش ہورہی ہے۔ کوسوو کے مسلمانوں کی حالت ِ زار اور بوسنیا کے عوام پر ٹوٹنے والی قیامت کے زخم بھرنے میں نہیں آرہے۔ افغانستان اپنی آزادی و خود مختاری کا تاریخ ساز معرکہ لڑنے اور سرخرو ہونے کے باوجود ابھی تک استحکام اور ترقی و خوشحالی کی نوید ِ جانفزا سے محروم ہے۔ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کے سلسلے میں امتیازی رویے نے اس عالمی ادارے کے ساتھ وابستہ توقعات مجروح کی ہیں ۔ مہذب دنیا خاموشی سے یہ تماشا دیکھ رہی ہے کہ مشرقی تیمور کے بارے میں اقوامِ متحدہ کی قرارداد کو فوری طور پر عملی جامہ پہنا دیا جاتا ہے لیکن فلسطین اور کشمیر کے بارے میں اسی ادارے کی قراردادیں نصف صدی سے معرضِ التوا میں پڑی ہیں ۔ اقوامِ متحدہ کی اس امتیازی روِش سے عالمی ضمیر کے اندر بھی کوئی خلش پیدا نہیں ہورہی اور صورتِ حال کا سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ ان مسائل اور مصائب کے بارے میں امت ِمسلمہ بھی پوری طرح ہم آواز اور ہم قدم نہیں ۔ ٹیکنالوجی اور جدیدتصورات کے بروئے کار لانے کی ضرورت جب ہم دنیا کے موجودہ معاشی، سیاسی، سماجی، ثقافتی اور تہذیبی منظرنامہ پر نظر ڈالتے اور پھر پیچھے مڑ کر اپنے ماضی کی تاریخ میں جھانکتے ہیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ اُسلوبِ حیات میں غیر معمولی تبدیلیاں آچکی ہیں ۔ ایسے تغیرات مسلسل رونما ہورہے ہیں جن کا قبل ازیں تصور بھی نہیں کیاجاسکتا تھا۔ ابلاغِ عامہ اور ترسیل معلومات کے ایسے ایسے ذرائع اور وسائل ایجاد ہو رہے ہیں جن سے ہماری گذشتہ نسلوں کو سابقہ پیش نہیں آیا۔ اس اِبلاغی انقلاب اور اِطلاعاتی پھیلاؤ کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ آج رُوئے زمین کا کوئی بھی خطہ ِ تہذیب و ثقافت، عقائد و نظریات اور اَخلاق و اَقدار کوان ہمہ گیر تبدیلیوں کے اثرات سے بچا کر نہیں رکھ سکتا۔ مغرب کی اس منہ زور یلغار کے سامنے بند باندھنے کی کوئی حکمت ِ عملی اس وقت تک کامیاب