کتاب: محدث شمارہ 244 - صفحہ 56
بین الاقوامی اسلامی کانفرنس کے افتتاحی سیشن میں ہونے والی صدارتی تقریر جناب محمدرفیق تارڑ
اُمت ِمسلمہ کے مسائل او ر لائحہ عمل
اللہ تعالیٰ کالاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے اپنے فضل و کرم سے آج ہمیں یہاں ایک ایسے مقصد کی خاطر جمع کیاجس کا تعلق امت ِ مسلمہ کے تشخص، اس کے اجتماعی مفادات، ملی نصب ُالعین اور اس سے وابستہ سوا اَرب انسانوں کے حال اور مستقبل سے ہے۔ یہ محض اللہ تعالیٰ کافضل و کرم ہے کہ آج کی مضطرب دنیا میں کچھ دردمند حضرات کو یہ سعادت حاصل ہوئی کہ انہوں نے اس عالمی مجلس کا اہتمام کیا اور عالم اسلام کے ہر گوشے سے اہل فکر و نظر اور اربابِ علم و دانش کو یکجا کیا۔ بلاشبہ وقت کاتقاضا ہے کہ امت مسلمہ کو درپیش مسائل پر غور کیاجائے اور ان اَسباب وعلل کاکھوج لگایا جائے جو اس کی موجودہ مشکلات کا سبب ہیں تاکہ اس تجزیہ کی روشنی میں ایک ایسا ضابطہ کار تیارہوسکے جس پر عمل کرکے مسلمانوں کی دینی، اَخلاقی ، روحانی، علمی،معاشی، سیاسی اور سماجی صورت ِ حال کو بہتر بنایا جاسکے۔
مجھے توقع ہے کہ اہل علم و فضل کی اس کانفرنس میں نئے ہزاریے کے تناظر میں امت ِمسلمہ کے کردار کے حوالے سے گراں قدر اَفکار و خیالات سامنے آئیں گے اور اِصلاحِ احوال کے لئے ٹھوس تدابیر وضع کی جائیں گی۔ اپنے عروج و زوال کی طویل تاریخ پرنگاہ رکھتے ہوئے ہمیں موجودہ حالات کا معروضی تجزیہ کرنا ہوگا اور ماضی و حال کے اس جائزے کی روشنی میں مستقبل کی صورت گری کرنا ہوگی۔ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کس قوت ِ محرکہ کے طفیل ہم عروج و کمال سے بہرہ مند ہوئے اور کن عوامل کے سبب شوکت و عظمت سے محروم ہو کر گوناگوں مسائل کی آماجگاہ بن گئے۔ ملت ِ اسلامیہ کے وجود کو لاحق عارضے کی درست تشخیص کے بغیر، مسیحائی کی کوئی تدبیر کارگر نہیں ہوسکتی۔اور درست تشخص کے لئے ضروری ہے کہ ہم جذبات کی تندی و تیزی سے آزاد ہر نوع کی عصبیت سے پاک ہو کر اپنے مرضِ کہن کی تہہ تک پہنچیں اور پھر اس کی موٴثر چارہ گری کااہتمام کریں ۔
امت ِمسلمہ کے سیاسی مسائل
آج جب ہم عالم اسلام پرنگاہ ڈالتے اور مختلف شعبہٴ ہائے حیات میں اپنی کارکردگی کاموازنہ مادّی طور پر ترقی یافتہ اور خوشحال دنیا سے کرتے ہیں تو ایک حوصلہ شکن تصویر سامنے آتی ہے۔ اس تصویر کاسب سے اذیت ناک پہلو یہ ہے کہ دنیا کے مختلف ملکوں میں مسلمانوں کا قتل عام ہو رہا ہے۔ انہیں بدترین قسم کی